نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور سرکاری ریکارڈ میں والدین کے نام درست کروانے کے خواہشمند شہریوں کے لیے تفصیلی طریقہ کار واضح کر دیا ہے۔
نادرا کے مطابق شناختی کارڈ میں والد یا والدہ کے نام کی درستگی کے لیے مختلف صورتوں میں الگ الگ تقاضے پورے کرنا ضروری ہیں تاکہ ریکارڈ کی شفافیت اور درستگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
نادرا کی ہدایات کے مطابق اگر والد یا والدہ دونوں حیات ہیں تو درخواست گزار کو ان کے ساتھ نادرا دفتر جانا ہوگا، جہاں والدین کی بائیو میٹرک تصدیق کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ درخواست دہندہ کے کسی ایک بہن یا بھائی کا ہمراہ ہونا بھی لازم ہے، جن کے شناختی کارڈ میں والدین کے نام پہلے سے درست درج ہوں۔ مذکورہ بہن یا بھائی کو بطور گواہ بائیو میٹرک تصدیق کروانی ہوگی۔
اگر والد یا والدہ میں سے کسی ایک کا انتقال ہو چکا ہو تو نادرا کے مطابق جو والد یا والدہ حیات ہیں، انہیں درخواست گزار کے ساتھ نادرا دفتر آنا ہوگا۔ اس کے علاوہ کسی ایک بیٹے یا بیٹی کی بائیو میٹرک تصدیق بھی لازمی قرار دی گئی ہے تاکہ ریکارڈ میں درست تبدیلی کی جا سکے۔
ایسی صورت میں جہاں دونوں والدین انتقال کر چکے ہوں، نادرا نے مزید واضح کیا ہے کہ درخواست دہندہ کے ساتھ دو بہن بھائیوں کا آنا ضروری ہوگا۔ شرط یہ ہے کہ ان بہن بھائیوں کے شناختی کارڈ میں والدین کے نام پہلے ہی درست درج ہوں۔ دونوں بہن بھائیوں کی بائیو میٹرک تصدیق مکمل ہونے کے بعد ہی والدین کے نام کی تصحیح کی درخواست پر کارروائی کی جائے گی۔
نادرا کی جانب سے والدین کے نام درست کروانے کے لیے مرحلہ وار طریقہ کار بھی جاری کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں شہری اپنے قریبی نادرا رجسٹریشن سینٹر جانا ہوگا۔ دوسرے مرحلے میں ٹوکن حاصل کر کے اپنی باری کا انتظار کیا جائے گا، جس کے بعد بائیو میٹرک تصدیق کی جائے گی۔ تیسرے مرحلے میں نادرا کا متعلقہ افسر تصحیح کی درخواست پر کارروائی کرے گا، جہاں درخواست دہندہ کو والدین کے نام کے غلط اور درست دونوں املا واضح طور پر بتانے ہوں گے۔
چوتھے مرحلے میں شہری کو فراہم کی گئی معلومات کی تصدیق کرنا ہوگی اور ضرورت پڑنے پر نئی تصویر اور دستخط بھی دینا ہوں گے۔ پانچویں مرحلے میں مکمل شدہ فارم نادرا سینٹر انچارج کے پاس جمع کروایا جائے گا۔ چھٹے مرحلے میں درخواست کے لیے اسٹینڈرڈ یا ارجنٹ پروسیسنگ فیس ادا کی جائے گی۔ آخری مرحلے میں اپ ڈیٹ شدہ شناختی کارڈ کے اسٹیٹس کی نگرانی کے لیے شہری کو ٹریکنگ سلپ فراہم کی جائے گی۔