عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جس کے بعد قیمتیں گزشتہ پانچ سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں عالمی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ کمی کئی عوامل کے سبب سامنے آئی جن میں یوکرین امن معاہدے کے امکانات اور روسی تیل پر پابندیوں کے باعث پیدا ہونے والی لاجسٹک رکاوٹوں کا خاتمہ شامل ہے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی معیار کے برینٹ خام تیل کی قیمت میں تقریباً 3 فیصد کمی واقع ہوئی جس کے بعد یہ 58.92 ڈالر فی بیرل کی سطح پر پہنچ گیا۔ اسی طرح امریکی خام تیل کی قیمت میں 2.7 فیصد کمی کے بعد یہ 55.27 ڈالر فی بیرل پر فروخت ہو رہا ہے۔ توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یوکرین تنازع میں مثبت پیش رفت ہوتی ہے تو عالمی سطح پر تیل کی سپلائی مستحکم ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں قیمتوں پر مزید دباؤ پڑ سکتا ہے۔
پاکستان میں بھی عالمی منڈی میں خام تیل کی اس کمی کا فوری اثر نظر آیا ہے،درآمدی تیل کی لاگت میں کمی کی وجہ سے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہو گئی ہیں، جس سے صارفین کو ریلیف ملا ہے۔ یہ کمی عوام کے لیے روزمرہ زندگی کے اخراجات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں اسی طرح کم رہتی ہیں تو پاکستان کی اقتصادی حالت میں بہتری آئے گی، زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم ہوگا اور مہنگائی کی شرح پر بھی قابو پانے میں مدد ملے گی۔
تاہم عالمی مارکیٹ میں قیمتیں اکثر بدلتی رہتی ہیں، اس لیے طویل المدتی اثرات کا انحصار عالمی سیاسی اور معاشی حالات پر ہوگا۔مجموعی طور پر عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں یہ کمی نہ صرف توانائی کے شعبے کے لیے اہم ہے بلکہ پاکستان میں عوامی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث ریلیف بھی فراہم کر رہی ہے۔