سونے کی قیمتوں میں اس تیزی کی وجوہات میں امریکی ڈالر کی کمزوری، عالمی سطح پر مرکزی بینکوں کی طرف سے خریداری، سیاسی بے یقینی، اور امریکا میں حکومت کی جزوی بندش شامل ہیں۔
عالمی معاشی حالات، امریکی ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ اور سرمایہ کاروں کے رجحانات سونے کی قیمتوں پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔
ماہرین یوکرین پر روسی حملوں کے بعد ماسکو کے اثاثوں کے منجمد ہونے کو بھی عالمی منڈی میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ گردانتے ہیں۔
دنیا بھرمیں سونے کے ذخائر کے حوالے سے امریکا پہلے نمبر پرہے جبکہ ایشیا میں یہ اعزاز چین کے پاس ہے، بھارت عالمی سطح پر آٹھویں اورایشیا میں دوسرے نمبر پر ہے، پاکستان عالمی فہرست میں 49 ویں نمبر ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا، جرمنی اور اٹلی سونے کے ذخائر کے حوالے سرفہرست ہیں، ایشیاء میں چین اور بھارت سونے کے سب سے زیادہ ذخائر رکھتے ہیں۔
ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق مختلف ممالک کے مرکزی بینکوں نے 2024ء میں 1,000 میٹرک ٹن سے زائد سونا خریدااور پچھلی دہائی کی اوسط سالانہ خریداری کے تقریباً دگنا کے برابر ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر عالمی اور مقامی حالات اسی طرح برقرار رہے تو آنے والے دنوں میں سونے اور چاندی کی قیمتوں میں مزید اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آ سکتا ہے۔