سہیل آفریدی کا وفاق کے ذمہ 2200 ارب کا بیانیہ زمین بوس

سہیل آفریدی کا وفاق کے ذمہ 2200 ارب کا بیانیہ زمین بوس

وفاقی حکومت خیبر پختونخوا حکومت کو گزشتہ پندرہ برسوں کے دوران مجموعی طور پر 8,404 ارب روپے ادا کر چکی ہے۔

وزارت خزانہ کی دستیاب مالی دستاویزات کے مطابق یہ رقوم 2010 سے نومبر 2025 کے عرصے میں مختلف مدات کے تحت خیبر پختونخوا حکومت کو فراہم کی گئیں۔ ان اعداد و شمار کے سامنے آنے کے بعد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے طویل عرصے سے پیش کیا جانے والا 2200 ارب روپے کے بقایاجات کا بیانیہ کمزور پڑ گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق سن 2010 سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت خیبر پختونخوا کو اس کا سو فیصد حصہ ادا کیا جا چکا ہے، جس کی مجموعی مالیت 5,867 ارب روپے بنتی ہے۔ واضح رہے کہ این ایف سی کے تحت صوبوں کو رقوم ہر پندرہ دن بعد باقاعدگی سے منتقل کی جاتی ہیں اور اس مد میں کسی قسم کے بقایاجات موجود نہیں ہوتے۔ اسی تسلسل میں وفاقی حکومت نے 17 دسمبر 2025 کو این ایف سی کی مد میں خیبر پختونخوا کو 46.44 ارب روپے جاری کیے۔

وزارت خزانہ کے مطابق دہشت گردی کے باعث اضافی مالی بوجھ کو مدنظر رکھتے ہوئے 2010 سے خیبر پختونخوا کو ایک فیصد اضافی حصہ دیا جا رہا ہے، جس کے تحت اب تک 705 ارب روپے فراہم کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ 2010 سے اسٹریٹ ٹرانسفرز کے ذریعے رائلٹی، جی ڈی ایس اور ایکسائز سمیت مختلف مدات میں 482.78 ارب روپے منتقل کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

نئے ضم شدہ اضلاع کے لیے وفاق نے اپنے حصے سے 2019 سے اب تک 704 ارب روپے خیبر پختونخوا حکومت کو فراہم کیے۔ اسی طرح گزشتہ کئی برسوں کے دوران آئی ڈی پیز کے لیے اضافی 117.166 ارب روپے بھی وفاقی حکومت کی جانب سے دیے گئے۔ وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت خیبر پختونخوا کے منصوبوں کے لیے 115 ارب روپے جاری کیے گئے، جبکہ آئی ایس پی کے تحت 2016 سے 2025 کے دوران 481.433 ارب روپے عوام تک پہنچے۔

ماہرین کے مطابق پی ایس ڈی پی کے تحت جاری ہونے والے فنڈز کسی صوبے کے واجب الادا بقایاجات نہیں ہوتے بلکہ ان کا انحصار منصوبوں کی پیش رفت اور مالی و فزیکل کارکردگی پر ہوتا ہے۔ جن منصوبوں میں کام مکمل نہیں ہوا یا پیش رفت سست ہے، وہاں رقوم کا اجرا مرحلہ وار کیا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ایس ڈی پی فنڈز کی عدم اجرائی کو این ایف سی بقایاجات یا وفاقی واجبات قرار دینا مالی نظم و ضبط اور بجٹ قواعد کی غلط تشریح ہے۔

دستاویزات میں مزید بتایا گیا ہے کہ یہ اعداد و شمار اس دعوے کی نفی کرتے ہیں کہ وفاق نے خیبر پختونخوا کے مالی حقوق روک رکھے ہیں یا کوئی بڑی رقم واجب الادا ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق وفاقی حکومت این ایف سی نظام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے، جن میں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا قیام، ذیلی گروپس کی تشکیل اور صوبوں سے مشاورت شامل ہے۔ وفاقی حکومت کا مؤقف ہے کہ خیبر پختونخوا کو سلامتی، بحالی، انضمام اور ترقی کے تمام مراحل میں شفاف، منصفانہ اور کارکردگی پر مبنی مالی معاونت فراہم کرنا اس کی ترجیح ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سمیت خیبر پختونخوا کے 5 ایم پی ایز کے خلاف اشتہار جاری

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *