وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پی ٹی آئی سنجیدگی کا مظاہرہ کرے تو حکومت بات چیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، تاہم مذاکرات کی آڑ میں بلیک میلنگ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف جائز اور آئینی مطالبات پر ہی مذاکرات آگے بڑھ سکتے ہیں۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملکی ترقی اور خوشحالی کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی ناگزیر ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ قومی اسمبلی میں بارہا یہ بات دہرا چکے ہیں کہ حکومت سنجیدہ اور بامقصد مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج کل پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات اور ڈائیلاگ کی بات کی جا رہی ہے، لیکن یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ غیر قانونی مطالبات پر کوئی بات چیت ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی واقعی مذاکرات چاہتی ہے تو حکومت بھی اسی جذبے کے ساتھ میز پر بیٹھنے کے لیے تیار ہے۔
وزیراعظم نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کا عمل آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی مفاد کو ذاتی اور سیاسی مفادات پر ترجیح دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت جن چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، ان سے نکلنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے قومی سلامتی اور قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم اپنے شہداء کو سلام پیش کرتی ہے، جن کی بدولت آج ملک میں امن و استحکام قائم ہے۔
وزیراعظم نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری کا عمل جاری ہے اور حکومت اس پورے عمل کو شفاف بنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ قومی اثاثوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ کے اراکین کو اپنے حالیہ غیر ملکی دوروں اور عالمی رہنماؤں سے ہونے والی ملاقاتوں پر اعتماد میں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان ملاقاتوں میں پاکستان کی معیشت، سرمایہ کاری اور عالمی سطح پر ملک کے مثبت تشخص کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔
وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت ملکی استحکام، اقتصادی بحالی اور جمہوری روایات کے فروغ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات جاری رکھے گی۔