نئے سال پر پیٹرول کتنے روپے سستا ہوگا؟

نئے سال پر پیٹرول کتنے روپے سستا ہوگا؟

نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی عوام کو مہنگائی کے دباؤ سے کچھ حد تک ریلیف ملنے کی امید ہے کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لیٹر 10 روپے 60 پیسے تک کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے،ذرائع کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق ابتدائی ورکنگ پیپرز تیار کر لیے گئے ہیں، جن کی روشنی میں قیمتوں میں کمی کی تجاویز حکومت کو پیش کی جائیں گی۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یکم جنوری سے پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے 60 پیسے فی لیٹر کمی کی تجویز دی گئی ہے  جو عوام کے لیے ایک مثبت خبر سمجھی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 8 روپے 59 پیسے فی لیٹر کمی کی تجویز سامنے آئی ہے ، ڈیزل کی قیمت میں کمی سے نہ صرف ٹرانسپورٹ کے شعبے بلکہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر بھی مثبت اثر پڑنے کی توقع ہے، کیونکہ ڈیزل کا استعمال مال برداری اور زرعی سرگرمیوں میں بڑے پیمانے پر ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں :پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق اہم خبر آگئی

ذرائع کے مطابق مٹی کے تیل کی قیمت میں 9 روپے فی لیٹر کمی کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 6 روپے 62 پیسے فی لیٹر کمی کا امکان ہے۔ مٹی کا تیل اب بھی ملک کے کئی پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں استعمال ہوتا ہے، اس لیے اس کی قیمت میں کمی غریب طبقے کے لیے خاص اہمیت رکھتی ہے۔

اوگرا کی جانب سے یہ ورکنگ پیپر کل حکومت کو ارسال کیے جائیں گے جس کے بعد حکومت اپنی ریونیو ضروریات اور مالی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے حتمی فیصلہ کرے گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ وزیراعظم کی منظوری کے بعد قیمتوں میں رد و بدل سے متعلق فیصلہ کرے گی  جبکہ حتمی نوٹیفکیشن وزارت پیٹرولیم کی جانب سے جاری کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں :ملک بھر میں پیٹرول پمپس بند ہونے کا امکان، وجہ سامنے آگئی

  اگر حکومت نے اس مرحلے پر کوئی نیا ٹیکس یا پیٹرولیم لیوی عائد نہ کی تو نئے سال کے آغاز پر عوام کو واضح ریلیف مل سکتا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے مہنگائی کی مجموعی شرح میں بھی کمی آئے گی اور روزمرہ اخراجات میں کچھ آسانی پیدا ہو گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کو شدید متاثر کیا، ایسے میں نئے سال پر ممکنہ کمی کو ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے،عوام اب حکومت کے حتمی فیصلے اور باضابطہ نوٹیفکیشن کے منتظر ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *