سید ذیشان
پابندی کے باوجود خیبرپختونخوا کے سرکاری سکول میں استاد کا طلبا پر وحشیانہ تشدد، 6بچوں کے بازو توڑ ڈالے۔
خیبرپختونخوا کے سرکاری تعلیمی ادارے میں استاد نے تشدد کرکے 6 بچوں کے بازو توڑ ڈالے۔ تشدد پر پابندی کے باوجود بھی طلبہ محفوظ نہیں۔گورنمنٹ پرائمری سکول غریب آباد تہکال پشاور کے 6 طلبہ پر استاد کی جانب سے شدید تشدد کیا گیا جس کے باعث طلبہ کے بازئوں میں فریکچر آگیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق استاد نے سبق یاد نہ کرنے کی وجہ سے طلبہ کو شدیدتشدد کا نشانہ بنایا۔ ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم نے طلبہ پر تشدد کرنے والے استاد کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے ان کا تبادلہ کردیا ہے۔اسی حلقہ کے منتخب ممبر اسمبلی ارباب زرک کے مطابق یہ واقعہ افسوسناک ہے اور اس کی تحقیقات ہونی چاہئیے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات پیش نہ ہوں۔
طلبہ پر تشدد کرنے والے استاد کو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر پشاور نے تبدیل کرتے ہوئے ایک علامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ بچوں پر تشدد کی بناء پرسیف اللہ کا تبادلہ گورنمنٹ پرائمری سکول نمبر دو ارمڑ پایان میں کر دیا گیا ہے۔ محکمہ تعلیم حکام کا بتانا ہے کہ گورنمنٹ پرائمری سکول غریب آباد کے پرائمری سکول ٹیچر سیف اللہ کا تبادلہ کرتے ہوئے اس واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک رکنی کمیٹی بھی تشکیل دیدی ہے۔ حکام کے مطابق جانس خان ہیڈ ماسٹر گورنمنٹ ہائی سکول پولیس کالونی کو تین دن کے اندر واقعہ کی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس حوالے سے جب ڈائریکٹریس محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا سے آزاد ڈیجیٹل نے رابطہ کیا تو ثمینہ الطاف نے بتایا کہ انہوں نے گورنمنٹ پرائمری سکول غریب آباد تہکال کے استاد کا تبادلہ کردیا ہے جبکہ اس واقعہ کی تحقیقات کا آغاز بھی کردیا ہے۔ان کے مطابق کسی استاد کو حق حاصل نہیں کہ وہ بچوں پر تشدد کرے اور انہیں نقصان پہنچائے۔ ثمینہ کے مطابق اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے قانون میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے جس پرجلد کام کیا جائے گا۔