(عارف خان)
خیبر پختونخوا حکومت نے دو درجن سینئر ترین آفیسرز کو کھڈے لائن لگا کر ڈیپوٹیشن پر من پسند سرکاری ملازمین کو غیر قانونی طو رپر کشش عہدوں پر تعینات کر دیا۔
تفصیلات کےمطابق 2013ء میں سپریم کورٹ ایک فیصلہ میں نان سول سرونٹ کو سول سرونٹ کی آسامی پر تعیناتی کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔ صوبے میں گریڈ 18، 19 اور 20کے دو درجن سے زائد آفیسرز میں سے بیشتر کو بغیر کسی وجوہات کے عہدوں سے ہٹاکر او ایس ڈی بنا دیا گیاہے جبکہ 35سے زائد آفیسرز کو ڈیپوٹیشن پر پرکشش عہدوں تعینات کیا گیا ہے جن میں سے 10 آفیسرز کا ریکارڈ بھی محکمہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس موجود نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان قومی اسمبلی سے استعفیٰ نہ دیتے تو دوبارہ وزیراعظم بن جاتے، علامہ طاہر اشرفی
نگراں دور حکومت میں وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے میں ڈیپوٹیشن پر تعینات آفیسرز کو واپس اپنے محکموں میں تعینات کرنے کیلئے باقاعدہ طو رپر ہدایات جاری کی گئی تھیں مگر اس پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔کچھ ملازمین کئی سال سے پر کشش عہدوں پر ڈیپوٹیشن پر تعینات ہیں۔صوبے میں آسامیاں خالی نہ ہونے کے باوجود سول سرونٹ کو او ایس ڈی بنا کر من پسند ملازمین کو ڈیپوٹیشن پرتعینات کیا جاتا ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے بیشتر تبادلوں اور تعیناتیوں کے حکمنامہ میں بھی اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو نظر انداز کیا جانے لگا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس وقت صوبے میں 35سے زائد ملازمین کو ڈیپوٹیشن پر پرکشش عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے۔صوبے میں ان لینڈ ریونیو، آڈٹ اینڈ اکاونٹ سروس، محکمہ اعلیٰ تعلیم، محکمہ قانون و دیگرکے ملازمین کو انتظامی عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے۔جن میں گریڈ20 کے 6، گریڈ 19 کے 10، گریڈ18کے 6اور دیگر آفیسرز شامل ہیں۔
پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروسز.، پراونشل سول سروسزاور پراونشل مینجمنٹ سروسز کے گریڈ20اور21کے11، گریڈ19کے 7،گریڈ18کے 6آفیسرز کو او ایس ڈی بنایا گیا ہے۔ صوبے میں گزشتہ کئی سال سے پرکشش عہدوں پر تعینات گریڈ19 پراسکیوشن ملازم عثمان زمان پر2015ء سے نوازشات اور مہربانیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ عثمان زمان 2015سے ڈیپوٹیشن پر تعینات ہیں موصوف بیک وقت کئی سال تک ڈپٹی سیکرٹری ایڈمنسٹریشن سمیت ڈائریکٹر انٹی کرپشن کے عہدے پر ڈیپوٹیشن پر تعینات رہے اور اب ڈائریکٹر پراونشل پبلک سیفٹی اینڈ پولیس کمپلینٹ کمیشن تعینات ہیں جو غیر قانونی ہے۔
حال ہی میں محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم میں بطور سپیشل سیکرٹری تعینا ت ثمر گل کو او ایس ڈی بنا کر ان کی جگہ پروٹوکو ل کیڈرکے قیصر عالم کو ڈیپوٹیشن پر سپیشل سیکرٹری تعینات کیا گیا۔ اسی طرح صوبائی کابینہ کی جانب سے محکمہ قانون کی چیف قانون ساز آفیسر شگفتہ نویدکی کنسلٹنسی ختم کرکے انہیں محکمہ داخلہ میں سپیشل سیکرٹری کے پرکشش عہدے پر تعینات کیا گیا جبکہ سپیشل سیکرٹری محکمہ داخلہ اکبر علی خان کو او ایس ڈی بنا دیا گیا۔ اسی طرح پلاننگ کیڈر کے گریڈ 20کے ڈاکٹر اسد علی خا ن کو ڈیپوٹیشن پر سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو، انجینئر محمد یقوب خان کو چیئرمین پروانشل انسپکشن ٹیم،ان لینڈ ریونیو گریڈ19کے مظہر ارشاد کو پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر، ان لینڈ ریونیو گریڈ19کے انور زیب کو ممبر اپیلٹ ٹریبونل فار سیلز ٹیکس ان سروس تعینات کیا گیا ہے۔
آڈٹ اینڈ اکاونٹ سروس گریڈ19کے محمد آصف رشید کو ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ خزانہ، ان لینڈ ریونیو گریڈ19کی آفیسر فوزیہ اقبال کو ڈائریکٹر جنرل ریونیو اتھارٹی پشاور، گریڈ18کے آڈٹ آفیسر سید طارق حسین کو ڈپٹی کلکٹر کیپرا، گریڈ20کے پروفیسر محکمہ اعلیٰ تعلیم نصراللہ خان کو چیئرمین پشاور بورڈ، گریڈ20کے پروفیسر محکمہ اعلیٰ تعلیم خورشید احمد کو ڈائریکٹر اعلیٰ تعلیم،گریڈ20کے پرنسپل ارشد علی کو چیئرمین بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن بنوں، گریڈ19کے ڈاکٹر محمد آیاز کو ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122، گریڈ20 محکمہ اعلیٰ تعلیم کے پروفیسر غلام علی کو ڈی جی لاء، ایڈیشنل ڈی جی معدنیات یقوب نواز کو ڈائریکٹر جنرل معدنیات، گریڈ 19کے پرنسپل محمد شفیق کو چیئرمین ایبٹ آباد بورڈ،پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ کے گریڈ19آفیسر ظاہر شاہ کو ڈی جی پی سی این اے، گریڈ 19کے لاء آفیسر نور علی خان کو ڈائریکٹر للسائل و المحروم فاونڈیشن، لوکل کونسل بورڈ کے گریڈ 18کے آفیسر نصیر احمد کو وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ، محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ملازم سید تیمور علی شاہ کو ڈپٹی سیکرٹری وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ، گریڈ17کے کوآرڈنیٹر ناصر خان کو سیکشن آفیسر محکمہ داخلہ سمیت دیگر کو ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی نے پیغام دیاہمارے مخالفین قوم کے سامنے مزید بے نقاب ہونگے، رؤف حسن
اسی طرح او ایس ڈی بننے والے آفیسر میں گریڈ20 کے ارشد خان آفریدی جن کو نگراں دور حکومت میں بی آر ٹی کا ٹھیکہ ڈائیو بس سروس سے لیکر کسی دوسری بس سروس کو دینے سے انکار پر او ایس ڈی بنایا گیا تھا۔ گریڈ20کے مختیاراحمد، گریڈ20کے محمد آیاز، گریڈ20کے رشید خان، گریڈ20کے ذکاء اللہ خٹک، گریڈ20کے جنت گل آفریدی، گریڈ20کے حمید اللہ شاہ، گریڈ20کے منظور احمد، گریڈ21کے خیام حسن خان، گریڈ20کے اکبر علی خان، گریڈ20 کی انیلا محفوظ درانی شامل ہیں۔اسی طرح گریڈ19کے منصور قیصر، جنید خان، مشرف خان، احمد زیب، جمال الدین، ارشد قیوم برکی، محمد عارف خان، گریڈ 18کی رضوانہ ڈار، شہاب محمد خان، اکبر افتخار احمد، معظم خان، عمران خان اور سلیم جان شامل ہیں جن کو او ایس ڈی بنایا گیا ہے۔
سی آر ایل 89میں سپریم کورٹ نے 2013میں فیصلہ کیا تھا جس کے بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے صوبوں کو لیٹرز ارسال کئے تھے جس کو میمورنڈم2014 کہا جاتا ہے جس میں نان سول سرونٹ کو سول سرونٹ کی پوسٹ پر تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ اسی میمورنڈم کے مطابق ایک مخصوص آسامی پر ریکوزیشن تب ہی کی جاسکتی ہے جب اس آسامی کیلئے کوالیفائیڈ آفیسر موجود نہ ہوں۔ڈیپوٹیشن کیلئے متعلقہ پوسٹ کے مطابق تعلیم کا ہونا بھی لازمی ہے۔آل پاکستان پی ایم ایس آفیسر ز ایسوی ایشن کے کوآرڈنیٹر فہد اکرم قاضی کے مطابق پی ایم ایس رولز میں کہی پر بھی یہ پرویژن نہیں ہے کہ شیڈول آسامیوں پر کسی کو ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا جا سکتا ہے یہ مکمل طور پر غیر قانونی عمل ہے۔
جبکہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کی جانب سے بھی اس میں ہدایات جاری کی گئی ہیں کسی کو بھی شیڈول آسامی پر تعینات کیا جائے گا تو وہ غیر قانونی ہوگا۔پی ایم ایس ایسوسی ایشن کے نمائندہ نعمان وزیر کا رابطہ کرنے پر کہنا تھا کہ ڈیپوٹیشن پر تعینات مذکورہ آفیسرز سمیت مزید 20آفیسرز کی فہرست تیار کی گئی ہے جن کو مستقبل میں صوبے میں ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلہ میں چیف سیکرٹری سے بھی اپیل کی ہے۔عدلیہ میں بھی رٹ دائر کی گئی مگر کوئی ریلیف نہیں ملا ہے تاہم آج سے باقاعدہ قلم چھوڑ ہڑتال شروع کردیا ہے۔