سروے کرنیوالی تنظیم پلس کنسلٹنٹس کے مطابق پاکستانیوں کی جانب سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی پراڈکٹس کا بائیکاٹ60سے 65فیصد تک ہوچکا ہے۔صارفین کے اس عمل نے مارکیٹ میں بڑا اثر چھوڑا ہے۔ اپریل – مئی میں بائیکاٹ کرنیوالوں کی تعداد مزید 16فیصد بڑھ کر 68فیصد سے 84فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
صارفین کی جانب سے جن اشیا کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے ان میں سافٹ ڈرنکس نمایاں ہیں۔
پلس کنسلٹنٹس نے بائیکاٹ مہم پر ہونیوالے سروے کو تین حصوں میں تقسیم کیا۔ پہلا سروے 20نومبر2023سے 25نومبر تک ہوا، دوسرا سروے 8دسمبر سے 14دسمبر کو جبکہ تیسرا سروے 16اپریل 2024سے30اپریل 2024تک ہوا۔
20نومبر 2023سے 25نومبر تک ہونیوالے سروے کے مطابق سافٹ ڈرنکس کا بائیکاٹ 81فیصد،فاسٹ فوڈ 38فیصد،چپس26فیصد،جوسز25فیصد،صابن10فیصد،ٹوتھ پیسٹ9فیصد، بسکٹس7فیصد، سرف 5فیصد،شیمپو4فیصد، چائے 3فیصد ، چاکلیٹس3فیصد، کوکنگ آئل اور ٹی وائٹنر2فیصدجبکہ خشک دودھ اور ڈبے کے دودھ کا 1-1فیصد بائیکاٹ کیا گیا۔
جبکہ دوسرا سروے جو کہ 8دسمبر 2023سے14دسمبر میں منعقد ہوا کے مطابق کولڈڈرنکس کے بائیکاٹ میں 75فیصد، فاسٹ فوڈ29فیصد، چپس 25فیصد،جوسز14فیصد، صابن، ٹوتھ پیسٹ اوربسکٹس کا بائیکاٹ 6فیصد، سرف 5فیصد،شیمپو4فیصد، چائے 3فیصد، چاکلیٹ، کوکنگ آئل اور ٹی وائٹنر2فیصد جبکہ خشک دودھ اور ڈبے والے دودھ کا 1-1فیصد بائیکاٹ کیا۔
اسی طرح تیسرا سروے جو کہ 16اپریل سے 30اپریل تک ہوا ا س کے مطابق سافٹ ڈرنکس کا 83فیصد بائیکاٹ، فاسٹ فوڈ39، چپس16فیصد،جوسز21فیصد،صابن8فیصد، ٹوتھ پیسٹ6فیصد،بسکٹس 2فیصد، سرف5فیصد،شیمپو8فیصد،چائے 4فیصد،چاکلیٹ1فیصد، کوکنگ آئل 2فیصد،ٹی وائٹنر1فیصد، خشک دودھ 2فیصد جبکہ ڈبے کے دودھ کا 1فیصد بائیکاٹ کیا گیا۔