پشاور(تیمور خان) خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی گزشتہ دور حکومت میں جعلی سروے کے ذریعے ایک ارب69کروڑ روپے کا منصوبہ میں بیوروکریٹس کو مالی فائدہ پہنچانے کا انکشاف ہو اہے۔سکیورٹی خدشات سے دو چار شمالی وزیرستان کے سنگم پر یتیم اور بے گھر بچوں کے تعلیم اور رہائش کا منصوبہ کئی محکموں اور اداروں کی شدید تحفظات کے باوجود شروع کرلیا گیا۔ محکمہ سوشل ویلفیئر منصوبے سے دستبردار ہوا تو محکمہ تعلیم ابتدائی و ثانوی کے ذریعے منصوبے کا نام تبدیل کرکے اس کو شروع کیا گیا۔ منصوبے کا تخمینہ ڈیڑھ ارب سے زیادہ ہے۔
دستاویزات کے مطابق 2020ء میں محکمہ سوشل ویلفیئر نے ماڈرن مذہبی سکول کے نام پر پراجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا لیکن اس کیلئے جگہ کا تعین نہیں کیا گیاتھا اس وقت کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادر خان نے منصوبے کوڈراپ کردیا۔ اے سی ایس کی تبدیلی کے بعد بنوں سے تعلق رکھنے والے شہاب علی شاہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری تعینات ہوئے اور بنوں بکاخیل سے تعلق رکھنے والے شاہ محمود سیکرٹری پی اینڈ ڈی تعینات ہوئے تو محکمہ سوشل ویلفئیر نے ضلع بنوں میں اسٹیبلشمنٹ آف چائلڈ پروٹیکشن ہوم ان بنوں کے نام سے منصوبہ کا پی سی ون تیار کیا۔جس پر اپریل 2022میں اس پر محکمہ پی اینڈ ڈی نے اعتراضات لگائے کہ اس منصوبے کی لاگت 50کروڑ سے بڑھ گئی ہے یا تو اس کی وزیر اعلیٰ سے منظوری لی جائے اور یا اس کیلئے پی سی ون پر نظر ثانی کی جائے جبکہ منصوبہ بغیر کسی ضرورت کے بنایاگیاہے۔
یہ بھی پڑھیں: مراد سعید کب منظر عام پر آئیں گے؟ پی ٹی آئی رہنما کا اہم انکشاف
منصوبے کو شروع ہونے سے پہلے اس کی فیزیبلٹی سٹیڈی ضروری ہے جو نہیں کی گئی ہے۔ پہلے سے صوبے میں موجود چائلڈ پروٹیکشن ہوم میں کتنے بچوں کو رکھنے کی گنجائش ہے۔پہلے سے موجود ان ہومز کی کوئی کامیاب سٹوری ہے۔ 500کنال اراضی کی خریداری کی ضرورت کیا ہے مذکورہ اعتراضات کے باعث محکمہ سوشل ویلفیئر اپنے ہی منصوبے سے دستبردار ہوگئے۔ تاہم منصوبے کا نام تبدیل کرکے اسٹیبلشمنٹ کنسٹرکشن آف بنوں سنٹر آف ایکسلینس فار سٹیٹ چلڈرن رکھا گیا جس کو محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم نے شروع کیا اور اس کی منظوری بھی ہوگئی۔منصوبہ کا تخمینہ 1ارب69کروڑ18لاکھ 23ہزار روپے لگایاگیاہے منصوبے میں ایک کنال اراضی کی قیمت 1لاکھ 50ہزار روپے مقرر کرکے 7کروڑ50لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بنوں کے دور دراز علاقے بکا خیل میں پانچ سو کنال اراضی کے بجائے پراجیکٹ دو سو کنال پر بھی تعمیر ہوسکتی ہے لیکن اس کے باوجود اس کیلئے پانچ سو کنال اراضی کی خریداری کی گئی ہے اور اس منصوبے کی وجہ سے اس کے آس پاس کے اراضی کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ کچھ لوگوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے نہ ہی وہاں پر کوئی سروے کیاگیاہے کہ وہاں پر یتیم بچوں کی تعداد کتنی ہے بلکہ پورے جنوبی علاقے میں کوئی سروے تک نہیں کیاگیاہے۔ اس کے علاوہ اتنے بڑے منصوبے کو ایسے علاقے میں بنانا جہاں پر سکیورٹی کا بھی مسئلہ ہے یہ موزوں جگہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد حلقہ این اے 47 مبینہ دھاندلی کیس ، ن لیگ کے رہنما طارق فضل چودھری کو بڑا دھچکا
منصوبے پر اب تک22کروڑ روپے خرچ کئے گئے اور اگلے مالی سال کے بجٹ میں اس کیلئے 6کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔خیبر پختونخوا میں سٹیٹ چلڈرن کیلئے دو سنٹرز تعمیر کئے گئے تھے ایک سنٹر پشاور اور دوسرا سنٹر نوشہرہ میں ہے اور دونوں منصوبے ناکام ہوگئے۔ رابطہ کرنے پر اس وقت کے سیکرٹری پی اینڈ ڈی شاہ محمود نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تعلق بکاخیل ضلع بنوں سے ہیں لیکن یہ منصوبہ زمونگ کور کے طرز پر بکاخیل میں اس لئے شروع کیاگیا کیونکہ وہ علاقے دہشتگردی سے متاثر ہوچکے ہیں اور وہاں پرچار ہزار یتیم بچے ہیں یہ سروے محکمہ سوشل ویلفیئر نے کیا ہے ذرائع نے بتایا کہ منصوبے کیلئے جعلی سروے جمع کیاگیاہے تاکہ منصوبے کی منظوری حاصل کی جاسکے۔