پی ٹی آئی حکومت کا 9 سال قبل قائم ادارہ اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام

پی ٹی آئی حکومت کا 9 سال قبل قائم ادارہ اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام

(تیمور خان)

خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف حکومت کا 9 سال قبل صنعتی ترقی کو فروغ دینے کیلئے قائم ادارہ تنخواہوں، مراعات، بیرون ممالک سیر سپاٹوں پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ خاطر خواہ سرمایہ کاری نہ لانے اور ناکامی سے دوچار خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے ملازمین کی تنخواہوں، مراعات اور پر تعیش اخراجات میں ہر سال خطیر اضافہ جبکہ آمدن میں اربوں روپے کی کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔

خیبر پختونخوااکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی صوبائی حکومت کیلئے سفید ہاتھی بن گیا۔ 2سال میں ملازمین کی تنخواہیں 88کروڑ سے 50لاکھ روپے تک پہنچ گئی۔ اسی عرصہ کے دوران 12ارب روپے ک مقرر کرہ ہدف میں 4ارب روپے حاصل کیا گیا ہے۔بورڈ ممبران میں مفادات کی جنگ اور چیف ایگزیکٹیو کی عجیب طریقے سے تقرری نے ادارے کے اغراض و مقاصد اور افادیت کھو دی۔

دستاویزات کے مطابق کمپنی نے مالی سال2024-25ء میں تنخواہوں اور دیگر مراعات کیلئے ایک ارب 3کروڑ50لاکھ روپے مختص کئے ہیں جس میں سے 88کروڑ50لاکھ روپے تنخواہوں کی مد میں ادا کئے جائیں گے۔ مالی سال 2023-24ء کے دوران تنخواہوں اورمراعات پر 69کروڑ تنخواہوں کی مد میں خزانہ سے وصول کئے گئے۔

جبکہ سال2022-23ء کے دوران تنخواہوں و دیگر اخراجات کی مد میں 59کروڑ80لاکھ روپے وصول کئے جا چکے ہیں۔اسی طرح کمپنی نے مالی سال2022-23ء کے دوران 7ارب 41کروڑ آمدن حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا تھاتاہم اس میں سے 2 ارب 73کروڑ وصول کئے گئے۔ مالی سال2023-24ء کیلئے 4ارب84کروڑ کا ہدف مقرر تھا جس میں ایک ارب85کروڑ وصولی کی گئی جبکہ مالی سال 2024-25ء کیلئے آمدن میں مزید اربوں روپے کی کمی کرتے ہوئے 3ارب روپے وصولی کا ہدف مقرر کیا ہے۔

2022-23ء کے دوران کمپنی کے بورڈ ممبران کوبورڈ میٹنگ کی مد میں 48لاکھ، 2023-24ء میں 39لاکھ روپے کیادائیگی کی جا چکی ہے جبکہ 2024-25ء کے دوران اس مد میں 30لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

حیات آباد سے متصل کارخانو مارکیٹ میں کمپنی کی 22کنال کمرشل اراضی کو30سالہ لیز پر دیاگیاتھا جس کی مدت 2017میں ختم ہوئی ہے۔ تاہم کمپنی نے 7سال بعد بھی اراضی کی نیلامی پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر جاویڈ خٹک کے مطابق اس کی لیز کی تجدیدہوچکی ہے اکنامک زون انڈسٹریل اسٹیٹ پر سبسڈائزڈ قیمت پر اراضی اس لئے کارخانہ داروں کو دیتا ہے تاکہ انڈسٹری کو فروغ مل سکے۔

کمپنی کا حطار انڈسٹریل زون میں 328ایکڑ پلاٹ کو 90کی دہائی میں دیاگیا جس میں 140ایکڑ اراضی خالی ہے اور دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی اس پلاٹ کو کسی دوسرے انڈسٹری کیلئے نہیں دیا گیاہے۔

حطار سپیشل اکنامک زون 319ایکڑ اراضی اور 92پارٹیز کو یہ پلاٹس دئیے گئے ہیں حکومت نے ایک ایکڑ اراضی کی قیمت 76لاکھ روپے مقرر کی تھی جس پر حکومت نے ڈسکاونٹ دیتے ہوئے کارخانہ دار کو 56لاکھ روپے پرفی ایکڑ دیاحکومت نے پلاٹ دیتے وقت معاہدے میں یہ لکھا تھا کہ اراضی مالکان نے ریٹ بڑھنے کا کیس بھی عدالت میں کیا ہے اگر ریٹ بڑھ جاتا ہے تو وہ کارخانہ دار کو دینا پڑے گا۔ سپریم کورٹ نے مالکان کے حق میں فیصلہ دیا اور پورے اراضی کی ایک ارب ریٹ بڑھا دیا جو فی ایکڑ کے حساب سے ہر ایک کارخانہ دار پر 30لاکھ روپے دینے پڑتے ہیں جس میں سے ابھی تک 12کروڑ80لاکھ روپے جمع کئے گئے ہیں لیکن ان میں سے دو بورڈ ممبرز حسن فرید کے پاس16ایکڑ پلاٹ ہے جس پر ریٹ بڑھ جانے کی وجہ سے 5کروڑ13لاکھ روپے دینے ہیں لیکن بورڈ ممبر کی وجہ سے ان سے نہیں لیا جاتا ہے دوسرا سید سواتی بورڈ ممبر ہے اور ان کو 60لاکھ روپے دینے ہیں لیکن انہوں نے بھی نہیں دئیے ہیں جبکہ وہ بورڈ ممبر بننے کیلئے اہل بھی نہیں ہے کیونکہ وہ ایف اے پاس ہے جبکہ گریجویشن بورڈ ممبربننے کیلئے شرط ہے۔

اکنامک زون نے وفاقی حکومت کے پاک ہینٹنگ اینڈ سپورٹس آرمز کمپنی کو مالی جائزہ لئے بغیر ہی ضم کردیا اور وہ اس لئے ضم کیاگیا کیونکہ اس کمپنی کے سی ای او جاوید خٹک کے بھائی ہے مذکورہ کمپنی کووفاقی حکومت تنخواہیں تک ادا نہیں کررہی تھی جو ایک بوجھ بن گیاتھا۔

کمپنی کے سی ای او جاویڈ خٹک کی پہلی تقرری 18مارچ 2020کو تین سالہ مدت کیلئے ہوئی تھی جن کی مدت ملازمت مارچ 2023میں ختم ہوئی لیکن ان کی مدت ملازمت ختم ہونے سے قبل ہی کمپنی کے ہیومن ریسورس کمیٹی نے اگست2022ء میں سی ای او کی مدت ملازمت میں کارکردگی کی بنیاد پر توسیع کی تجویز دی جس کی بورڈ نے سفارش کرکے محکمہ انڈسٹری کو ارسال کیا۔ محکمہ انڈسٹری نے ان کی توسیع کی سمری وزیراعلیٰ کو ارسال کی جس کی اس وقت کے وزیر اعلیٰ نے منظوری دے دی لیکن جب کیس کابینہ کو گیا تو وہاں پر ان کی دوبارہ تقرری کا لفظ استعمال کیاگیاقانون کے تحت دوبارہ تقرری کیلئے اشتہار دینا لازمی ہے اور امیدواروں میں سے تین امیدوارں کو شارٹ لسٹ کیاجائے گا لیکن یہاں پر طریقہ کارنہیں اپنایا گیا۔

کمپنی کے چیف ایگزایکٹو افیسر جاوید خٹک نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ان کی تقرری حکومت نے رولز کے تحت ہی کی ہے جس میں بورڈ کا کوئی اختیار نہیں ہوتا ہے جبکہ بورڈ ممبران نے جو کیس کیا ہے وہ حکومت کی پالیسی تھی اور وہ اس وقت بورڈ ممبران بھی نہیں تھے، انہوں نے کہا کہ پاک ہینٹنگ کمپنی کو صوبائی حکومت نے رولز کے تحت ہی ضم کیا ہے جو وفاقی ادارہ ہے اور صوبے کی بہتری کیلئے ہے، ان کا دعوی ہے کہ ان کی مدت ملازمت کے دوران ڈی آئی خان میں کئی انڈسٹریز لگ چکی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *