مودی کی کابینہ میں 30 وفاقی ، 41ریاستی وزرا ءمیں ایک بھی مسلمان شامل نہیں جبکہ بھارت کی نو منتخب لوک سبھا کے 543 ارکان میں سے صرف 24 مسلم نمائندے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نریندرا مودی کی مسلسل تیسری مرتبہ بننے والی حکومت میں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ودیگر اتحادی جماعتوں کے وزراء نے حلف اُٹھالیا ۔ خیال رہے کہ حال ہی میں ہو نیوالے بھارت کے جنرل انتخابات میں بی جے پی کی قیادت میں انتخابی اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس سے کسی مسلمان رکن کا انتخاب نہیں ہوا۔ ایوان زیریں لوک سبھا میں اس بار 543 میں سے صرف 24 مسلم ارکان چنے گئے ہیں جن میں سے 21 کا تعلق اپوزیشن انتخابی اتحاد ’’انڈیا‘‘ سے ہے جبکہ دیگر3 کا تعلق انڈیا ’’مجلس اتحاد المسلمین‘‘ سے ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لوک سبھا میں مسلمانوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے جس کی اصل وجہ وزیراعظم مودی کی انتہاپسندانہ اور نفرت آمیز سیاست کا منہ بولتا ثبوت ہے ، جس کے باعث بھارت میں اقلیتوں کے لیے زمین تنگ ہوگئی ہے ۔ واضح رہے کہ مودی راج میں مسلمانوں پر ہندوستان کی زمین تنگ کر دی گئی ہے ، بھارت میں ہر جگہ مسلمانوں اور ا قلیتوں کے لیے جینا محال ہو کر رہ گیا ہے حتیٰ کہ بھارت میں جب میں نئی حکومت بنتی ہے تو مسلمانوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے ۔
ہندوؤں کو حکومت میں اعلیٰ عہدوں سے نواز ا جاتا ہے ۔ اس بار بننے والی حکومت میں بھی مودی سرکار نے وہی کچھ کیا جن کی ان سے ہمیشہ توقع کی جا سکتی ہے ، بھارت میں ہندو توا پالیسی کا راج ہے جس کی وجہ سے اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کا کوئی بھی پہلو ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا ۔ حالانکہ ہندوستان میں مسلمانوں کی تعداد اچھی خاصی ہے ۔ اس کے باوجود بھی مسلمانوں کے خلاف ہندوؤں کا رویہ بدسلوکی والا ہے ۔ بھارت دنیا میں جمہوریت کا دعوے دار بنا پھرتا ہے لیکن ملک میں اقلیتوں کے ساتھ اچھا برتاؤ نہ کرنا کون سی جمہوریت ہے؟۔