سینئر پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے 9مئی واقعات کی جوڈیشل انکوائری کروانے کا مطالبہ کر دیا۔
علی محمد خان نے ایک بیان میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے 9مئی واقعات کی جوڈیشل انکوائری کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر ہم جوڈیشل کمیشن قائم نہیں کر سکتے تو پھر خیبر پختونخوا حکومت لینے کا بھی کوئی فائدہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر جوڈیشل کمیشن قائم نہیں ہوتا تو نہ ہم بانی پی ٹی آئی عمران خان اور نہ تحریک انصاف کے کارکنان سے انصاف کرینگے ،جنہوں نے جیل کاٹی ہے۔علی محمد خان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ عمران خان کیلئے سٹینڈ نہیں لے سکتے تو وزیر اعلیٰ، ایم این اے، ایم پی اے کے عہدے لینا بیکار ہیں۔
مزید پڑھیں: پارٹی میں جو گروپنگ کرے گا اسے نہیں چھوڑوں گا، عمران خان
انہوں نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ میں اپنی صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ باقی ملک میں تو ہماری جب حکومت آئیگی تو دیکھاجائیگالیکن ابھی جنہوں نے زیادتی کی،ذاتی انتقام کسی سے نہیں کیونکہ میں عمران خان سے جب 16فروری کو جیل میں ملا تو انہوں نے کہا کہ میں فتح مکہ ماڈل پر یقین کرتاہوں۔ کسی سے ذاتی انتقام نہیں لینا لیکن قانون کے مطابق اگر کسی نے کوئی زیادتی اور ظلم کیا ہے تو اس کو حساب دینا ہوگا۔علی محمد خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے مطالبہ کیا کہ وہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو خط لکھیں کہ 9 مئی پر جو ظلم ہوا ہے اس پر جوڈیشل کمیشن بنائیں۔پھر جس جس علاقے میں چاہے وہ سوابی ہے، پشاور ہے، سوات ہے، مردان ہے، بونیر ہے، مالا کنڈ ہے،چارسدہ ہے، نوشہرہ ہے، ہزارہ ہے۔ جہاں جہاں کسی کیساتھ کوئی ظلم ہوا ہے وہ آکر اس کمیشن میں اپنی درخواست دیں اور اگر وہ درخواست جینوئن ہے تو ہائیکورٹ کے حاضر سروس جج کے نیچے اس کی تحقیقات کروائی جائیں اور جس بھی سرکاری ملازمین نے کوئی زیادتی کی ہے اسے قانون کے مطابق سزا ضرور ملنی چاہئے۔یہ آئندہ وقتوں کیلئے مثال بن جائیگی۔
علی محمد خان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان سے میری جب آخری ملاقات ہوئی تو انہوں نے خصوصی طورپر ہدایات دیں کہ آپ دیکھیں ہمارا کونسا پارلیمنٹیرین باہر نہیں نکلتا اور پارٹی کیلئے سٹینڈ نہیں لیتا،الیکشن جلد آنیوالا ہے اورجو پارٹی کیساتھ مشکل وقت میں کھڑا نہیں ہوگا اس کو آئندہ ٹکٹ نہیں دیا جائیگا۔ اگر ہم عمران خان اور کارکنان کیلئے اس وقت کھڑے نہیں ہوسکتے تو یہ ایم این اے، ایم پی اے کے عہدے لینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔