سینئر صحافی خلیل جبران کا قتل پولیس خاموش کیوں؟ مقامی لوگوں کا بڑا دعوی

سینئر صحافی خلیل جبران کا قتل پولیس خاموش کیوں؟ مقامی لوگوں کا بڑا دعوی

لنڈی کوتل میں سینئر صحافی خلیل جبران کو قتل کر دیا گیا۔ پولیس اور خاندانی ذرائع نے بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد نے خیبر ضلع کی تحصیل لنڈی کوتل میں ایک سینئر صحافی کو قتل کیا۔

خیبر پختونخوا کی تحصیل لنڈی کوتل میں نامعلوم مسلح افراد نے سینئر صحافی خلیل جبران کو قتل کردیا جس کے بعد صوبے بھر میں شدید غم و غصہ اور مظاہرےکیے گئے۔

قتل کی تفصیلات:

پولیس اور خاندانی ذرائع کے مطابق خلیل جبران سلطان خیل کے علاقے مزارینہ میں عشائیہ پارٹی میں شرکت کے بعد مقامی وکیل سمیت دوستوں کے ہمراہ سفر کر رہے تھے کہ ان کی گاڑی پر مسلح افراد نے گھات لگا کر حملہ کردیا۔ انگلش اخبار ڈان کے مطابق مسلح افراد نے جبران کو گاڑی سے باہر نکالا اور 19 گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔ وکیل سجاد خان اس حملے میں زخمی ہوئے۔

؟ پولیس کے جواب میں تاخیر:

مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس جائے وقوعہ پر دیر سے پہنچی جس کی وجہ سے جبران کی لاش کو تقریبا ایک گھنٹے تک لاوارث رکھا گیا۔ حملہ آوروں کی جانب سے پھر حملے کے خوف سے رہائشیوں نے لاش کے پاس جانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا گیا۔

احتجاج اور مطالبات:
مشتعل شہریوں اور مقامی صحافیوں نے بدھ کے روز طورخم سرحد کی طرف جانے والی مرکزی شاہراہ کو بند کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے قاتلوں کے قتل کی مذمت کی اور تین دن کے اندر مجرموں کی گرفتاری، جبران کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپے کی مالی امداد اور ان کے بچوں کو مفت تعلیم دینے کا مطالبہ کیا۔

صحافیوں کی تنظیموں کی جانب سے قتل کی مذمت:

خیبر پختونخوا میں صحافیوں کی تنظیموں اور پریس کلبوں نے اس سفاکانہ قتل کی مذمت کی اور انصاف اور میڈیا پروفیشنلز کے خلاف تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے الگ الگ احتجاجی مظاہرے کیے۔

پی ایف یو جے کا صحافیوں کے تحفظ کا مطالبہ:

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے اس قتل کی شدید مذمت کی ہے اور حکومت سے قاتلوں کو گرفتار کرنے اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پی ایف یو جے رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا کہ دہشت گردوں کی دھمکیوں کے باوجود جبران کو کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا اور انہوں نے کے پی کے وزیر اعلیٰ اور وفاقی وزیر داخلہ پر زور دیا کہ وہ قاتلوں کی گرفتاری اور صحافیوں کے تحفظ کے لئے فوری اقدامات کریں۔

تدفین اور رد عمل:

خلیل جبران کی آخری رسومات میں ساتھیوں اور دوستوں نے شرکت کی جنہوں نے اپنے جذبات پر قابو پانے کوشش کی ، خلیل جبران کے قتل نے صحافتی  برادری کو صدمے میں ڈال دیا ہے اور لوگوں کی جانب سے میڈیا پروفیشنلز کے خلاف تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *