الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں جواب جمع کروا دیا۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا کہ امیدواروں کی طرف سے تحریک انصاف نظریاتی کا انتخابی نشان دینے کا سرٹیفیکیٹ مانگا گیا۔ بعد ازاں اُمیدوارتحریک انصاف نظریاتی کے انتخابی نشان سے خود دستبردار ہوگئے۔ تحریک انصاف نظریاتی کے انتخابی نشان سے دستبردار ہونے کے بعد امیدوار آزاد قرار پائے اور الیکشن کے بعد آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوگئے ۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی سپریم کورٹ سے الیکشن دھاندلی کی آئینی درخواست پر جلد سماعت کی استدعا
الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں لکھا کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے کوئی فہرست جمع نہیں کروائی۔ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشتیں الاٹ نہیں کی جا سکتیں، مخصوص نشتیں نہ دینے کے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کوئی سقم نہیں، سنی اتحاد کونسل خواتین کی مخصوص نشتوں کے ساتھ اقلیتوں کی مخصوص کی بھی دعویدار ہے لیکن سنی اتحاد کونسل کے اپنے پارٹی آئین کے مطابق کوئی غیر مسلم سنی اتحاد کونسل کا ممبر نہیں بن سکتا، سنی اتحاد کونسل کے آئین کی غیر مسلم کی شمولیت کے خلاف شرط غیر آئینی ہے۔