بلوچستان ہائی وے پر ایک سال میں کتنی ہلاکتیں ہوئیں؟ تہلکہ خیز رپورٹ جاری

بلوچستان ہائی وے پر ایک سال میں کتنی ہلاکتیں ہوئیں؟ تہلکہ خیز رپورٹ جاری

پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان دو لین ہائی ویز نہ ہونے کی وجہ سے ٹریفک کی حفاظت کے شدید مسائل سے دوچار ہے جس کے نتیجے میں متعدد حادثات اور ہلاکتیں ہوتی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق 2021کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک سال کے اندر بلوچستان میں ہائی وے حادثات میں 8000 افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ ایک دہائی کے دوران دہشت گردی سے ہونے والی 2,238 ہلاکتوں سے بالکل متصادم ہیں۔ کوئٹہ-کراچی ہائی وے، جو کہ علاقے کے لیے 813 کلومیٹر اہم سڑک ہے، حادثات کے لیے بدنام ہے اور اسے قاتل روڈ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ سنگل لین ہائی وے سالانہ 800 سے زیادہ حادثات کی گواہ ہے۔

ا لمناک کہانیاں بکثرت ہیں۔ 2019 میں، کوئٹہ-کراچی ہائی وے پر وین کے ٹرک سے ٹکرانے کے باعث خاندان کے 9ا افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔ ایک اور واقعے میں لسبیلہ میں بس میں آگ لگنے سے تمام 27 مسافر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے ۔ ان خطرناک سڑکوں کے متاثرین میں مکران کے سابق کمشنر کیپٹن طارق زہری بھی شامل تھے جو آئل ٹینکر کے حادثے میں چل بسے تھے ۔ بلوچستان میڈیکل ایمرجنسی رسپانس سینٹر نے حال ہی میں پچھلے پانچ سالوں میں 46,000 ٹریفک واقعات کی اطلاع دی ہے جس کے نتیجے میں 64,000 افرادزخمی ہوئے۔

تیز رفتاری، ڈرائیور کی غلطیوں اور اس کی سنگل لین کنفیگریشن کی وجہ سے اکثر حادثات کی وجہ سے این ۔25 ہائی وے خاص طور پر خطرناک ہے۔ انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے صوبے کی اشد ضرورت واضح ہے کیونکہ یہ مزید جانی نقصان کو روکنے اور اپنے رہائشیوں کے لیے سڑک کی حفاظت کو بڑھانا چاہتا ہے۔اس سلسلے میں ہائی وے کے اعلیٰ حکام کو چاہیے کہ بلوچستان کو ہائی وے کو ڈبل کیا جائے تاکہ شہری حادثات سے محفوظ رہ سکیں ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *