پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی میں شدید اختلافات سامنے آگئے۔
شہریار آفریدی کے استعفے سے متعلق بیان کے بعد 27 سے زائد ممبران نے استعفوں پر مشاورت شروع کردی۔ شاندانہ گلزار اور شیر افضل مروت سمیت متعدد ممبران نے پارٹی قیادت کی نا اہلی پر احتجاج بھی کیا۔ کئی پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے اختلافات کی وجہ سے پارلیمانی پارٹی اجلاسوں میں شرکت سے معذرت کی اور رہنمائوں نے شکوہ بھی کیا کہ سینیٹ میں پارلیمانی لیڈ ر اور قومی اسمبلی میں سینئر قیادت کمیٹیوں کیلئے کمپرومائزڈ ہے۔ ناراض اراکین کا موقف ہے کہ عمران خان اور دیگر رہنمائوں کی رہائی کی بجائے موجودہ قیادت عہدوں کیلئے کوشاں نظر آرہی ہے۔ اس حوالے سے 21اراکین اسمبلی نے اپنا الگ گروپ بنانے کا عندیہ بھی دیا ہے۔پارٹی چئیرمین بیرسٹر گوہر اور جنرل سیکرٹری عمر ایوب کو سنجیدہ کوشش کرنے کا پیغام بھجوایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: جیل سے عمران خان کا پیغام آیا کہ ہاتھ ہولا رکھو، شہریار آفریدی
جبکہ رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار نے کہا ہے کہ اگر ہم عمران خان کو جیل سے باہر نہیں نکال سکتے تو بہتر یہی ہے کہ استعفیٰ دیدیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ڈیسک بجا رہے ہیں اور کمیٹی کمیٹی کھیل رہے ہیں۔ اس سے بہتر ہے کہ ہم گھر بیٹھ جائیں ، شہریار آفریدی نے استعفے کا کہا تو میں نے بھی دھمکی دی ہے کہ ہم بھی استعفیٰ دینے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہاکہ کورکمیٹی میں ہم میں سےکوئی نہیں، سیاسی کمیٹی میں مشکوک کردار بہت ہیں۔ سیاسی کمیٹی کے مشکوک کردار 9 مئی کے بعد غائب رہے ۔ شاندانہ گلزار کا کہنا تھا کہ شہریار آفریدی کے استعفے کے بعد شیر افضل مروت نے کہا کہ استعفیٰ دے رہا ہوں۔