وفاقی حکومت نے معاشی اصلاحات اور اخراجات میں کمی کے لئے وفاقی ملازمین پنشن قواعد میں ترمیم 2024 کا مسودہ تیار کرلیا۔
وزیر اعظم و کابینہ کی منظوری کے بعد ترمیم شدہ پنشن قواعد یکم جولائی 2024 سے نافذ ہو جائیں گے۔ وزارت خزانہ کے پنشن قواعد ترمیمی مسودہ کے مطابق وفاقی ملازمین 60 سال عمر پر ریٹائر منٹ سے قبل ملازمت کے دو سال میں ملنے والی تنخواہ کی 70 فیصد اوسط پر پنشن حاصل کریں گے۔ ترمیم کے مطابق پنشن میں سالانہ اضافہ سٹیٹ بینک کے جاری کردہ دو سال کے کنزیومر پرائس انڈکس (سی پی آئی) افراط زر کے 80 فیصد کی اوسط کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آصفہ بھٹو کا تنخواہ اور مراعات سے متعلق اہم فیصلہ
ترمیم کے مطابق وفاقی ملازمین 25 سال ملازمت کر کے 60 سال عمر پوری ہونے پر قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے سکے گا تاہم 60 سال عمر کے بقایا رہ جانے والے سالوں کی تعداد کے مطابق مجموعی پنشن میں فی سال 3 فیصد کٹوتی کی جائے گی۔ قبل از وقت پنشن میں کٹوتی 20 فیصد سے زیادہ نہیں کی جائے گی ۔ تا ہم مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز کے معاملات میں رضا کارانہ ریٹائر منٹ پر جرمانے صرف اس صورت میں لاگو ہوں گے جب ریٹائرمنٹ رینک اور کیڈر قواعد سے ہٹ کر لی جائے گی۔
پنشن ادائیگی کے لئے ہیں لائن بنائی جائے گی جس کے مطابق ادائیگی کی جائے گی اور پنشن میں اضافہ ہو گا۔ حکومت کی کمیٹی ہر تین سال بعد پنشن کی بیس لائن کا از سرنو جائزہ لے گی ۔ پنشن میں ہر اضافہ کو الگ رقم کے طور پر برقرار رکھا جائے گا۔ وفاقی ملازمین کی فیملی ناریل یا عام خاندانی پنشن ، شریک حیات کی موت یا معذوری کی صورت میں 10 سال کی مدت کے لیے ہوگی تاہم خصوصی بچے کی صورت میں پنشن تا عمر ملے گی۔ ملازم کی وفات یا معذوری کی صورت میں 25 سال تک بیوہ پنشن حاصل کر سکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پہلا سیمی فائنل، ساؤتھ افریقہ نے افغانستان کو 9وکٹوں سے شکست دیدی
آرمڈ فورسز کی بیوہ یا بیوی اور بچے آرمڈ فورسز پنشن قواعد 2010 کے مطابق پنشن وصول کریں گے۔ وفاقی ملازمین ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں یا کنٹریکٹ پر تقرری کی صورت میں پنشن اور تنخواہ میں سے ایک کا انتخاب کریں گے تاہم ملازمت کے ختم ہونے یا چھوڑ دینے کی صورت میں پنشن وصول کر سکیں گے۔