بانی پی ٹی آئی نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ کر لیا۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی اے پی سی میں شرکت کرے گی اور حکومت کا موقف سنے گی۔ سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ امن و امان کا ملکی ایشو ہے، ملک کی خاطر اے پی سی میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کبھی غلامی نہیں کروں گا، جیل میں مرنے کے لئے تیار ہوں، جب تک زندہ ہوں لڑوں گا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ مریم نواز،نواز شریف،خواجہ آصف کے بیانات کی ویڈیوز موجود ہیں، کے پی حکومت کو کہوں گا انکی ویڈیوز نکال کر ان پر خیبر پختونخوا میں ایف آئی رز درج کریں۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ عزم استحکام آپریشن پر ہمارے تحفظات موجود ہیں، اس آپریشن سے ملک میں عدم استحکام بڑھے گا۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ عمران خان نے جیل میں بھوک ہڑتال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وکلا سے مشاورت کے بعد بھوک ہڑتال کی حتمی تاریخ کا اعلان کروں گا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اور میرے مقدمات کے ہر بینچ میں قاضی فائز عیسی کیسے آ جاتے ہیں۔ میرے وکلا نے قاضی فائض عیسی کی ہر بینچ میں موجودگی پر اعتراض کیا ہے۔ اب ہمیں شک ہے کہ ہمیں انصاف نہیں ملے گا۔ جسٹس گلزار کے 5 رکنی بینچ نے بھی کہا تھا کہ قاضی فائز عیسی ہمارے کیس نہیں سن سکتے۔ ہمارے وکلا کا خیال ہے کہ ہمیں انصاف نہیں ملے گا اس لیے ہمارے کیسز کسی اور کو سننے چاہیے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت کیسز کی سماعت کے دوران پسند اور ناپسند نہیں ہونا چاہیے۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میری ٹیم کل مجھ سے ملاقات کے لیے آئی تھی۔ تین گھنٹے تک وہ اڈیالہ جیل کے باہر اور میں اندر ان کا انتظار کرتا رہا۔ کل مجھے اپنی ٹیم سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ اگر ملاقات ہوتی تو میں ان کے اختلافات ختم کروا دیتا۔ سپرٹینڈنٹ نے کسی کے کہنے پر میری ٹیم سے ملاقات نہیں کروائی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پاکستان ہائبرڈ تھا اب اتھرٹیٹو پر چلا گیا ہے اب ملک میں ڈکٹیٹر شپ ہے۔ ساری دنیا کو پتا ہے پاکستان میں کیا ہو رہا ہے یہ کانگرس اور اقوام متحدہ کی قرارداتوں کی باتیں کرتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ پاگل ہیں یہ سمجھتے ہیں کہ میری پارٹی کمزور ہوگی انہیں پتہ ہی نہیں جس پارٹی کا ووٹ بینک ہو وہ کمزور نہیں ہوتی۔ ان کے ساتھ وہ ہو گیا ہے جو دشمن کے ساتھ بھی نہیں ہونا چاہیے۔ میں جیل سے پارٹی قائدین کو پیغام دے رہا ہوں کہ اپنے اختلافات عوام میں لے کر نہ جائیں۔ اگر اپ اختلافات عوام میں لے کر جائیں گے تو اپ اپنے اصل مقصد سے ہٹ جائیں گے۔ برصغیر میں 1990 تک پاکستان سب سے اگے تھا لیکن آج سب پاکستان سےآگے ہیں اور ہمارا ملک میانمار کی طرف بڑھ رہا ہے۔ موجودہ بحران سے صرف وہ پارٹی ملک کو نکال سکتی ہے جس کے ساتھ عوام ہوں۔ ملک میں ایلیٹ کا بجٹ اگیا ہے۔ لوگ پٹ گئے ہیں ملک کو صرف ایلیٹ کنٹرول کر رہی ہے۔صدر کا کیا کام ہے کہ وہ صدر ہاس کے اخراجات بڑھا دے بجلی اور گیس کے بلوں نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے حوالے سے قومی اسمبلی میں عمر ایوب، سینیٹ میں شبلی فراز سمیت علی امین گنڈا پور بڑے تگڑے بولے اور کوشش کی۔ مذاکرات اور بات چیت کا وقت 8 فروری کو گزر گیا ہے۔اوپر بیٹھے طاقتور یہ چاہتے تھے کہ میں گارنٹی دوں کہ اقتدار میں ا کر ان پر ہاتھ نہیں ڈالوں گا۔ مذاکرات تب ہوتے ہیں جب کسی مسئلے کا حل نکلے ہم شہباز شریف سے مذاکرات کریں گے ان کی حکومت چلی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پورا ملک کہہ رہا ہے کہ سب سے بڑا فراڈ الیکشن کروایا گیا لیکن چیف جسٹس فائز عیسی الیکشن کمیشن کی تعریف کر رہے ہیں۔ جس الیکشن کمیشن نے ملک کا سب سے فراڈ الیکشن کرایا ہمیں انصاف کے لیے اسی کے پاس بھیجا جا رہا ہے۔ اگر اس فراڈ الیکشن کی تحقیقات ہو جاتی ہیں تو چیف الیکشن کمشنر پر ارٹیکل 6 لگ جائے گا۔