بجلی کی آئے روز قیمت میں اضافے سے عوام سولر انرجی پر منتقل ہو رہے ہیں اور پاکستان میں سورج کی روشنی سے بجلی پیدا کرنے والے سولر سسٹمز کی طلب میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ایک سال میں مکانات کی چھتوں پر سولر پینلز کی تنصیب میں اتنا اضافہ ہوا ہے جتنے اس سے پہلے دس برس میں نہیں ہوا تھا۔ تاہم مارکیٹ میں فروخت ہونیوالے سولر پینلز کی قیمتوں کو لے کر بھی صارفین کافی پریشان نظر آتے ہیں ، اس وقت ملک میں سولر پینلز کی قیمتوں کے حوالے سے آپ کیساتھ تفصیلات شیئر کی جارہی ہیں۔
پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتیں:
100 واٹ کا سولر پینل 25,824 سے 40,000 روپے میں فروخت ہو رہا ہے ، جبکہ 500 واٹ کاسولر پینل 30,000 سے 35,000 روپے مارکیٹ میں دستیاب ہے ۔ اس کے علاوہ پی وی سلیکان 500 واٹ کا سولر پینل 45,500 روپے، بلیوسن 500 واٹ کا سولر پینل49,500 روپے، جنکو 525 واٹ سولر پینل40,950 سے 45,000 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے ۔
دوسری جانب دو روز قبل وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں 2لاکھ گھروں کو مفت سولر سسٹم فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ اعلان وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعلیٰ ہائوس میں 2لاکھ سولر ہوم سسٹم کٹس کی فراہمی کیلئے دستخط کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کم آمدنی والے خاندانوں کو 80فیصد سبسڈی پر سولر سسٹم فراہم کیا جائیگا۔ اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ گھرانوں کو پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: آئیسکو صارفین کے لیے خوشخبری: بجلی بلوں کی مقررہ تاریخ میں توسیع
مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ پروگرام کا آغاز 2020میں کیا گیا مگر سبسڈی کی رقم 40فیصد تھی ۔ سندھ سولر انرجی پروجیکٹ ورلڈ بینک کے تعاون سے شروع کیا جارہا ہے۔ ایکنک نے 27.4ارب روپے کی لاگت سے اس معاہدے کی منظوری دی ہے۔ ورلڈ بینک اس پروجیکٹ پر 100ملین ڈالر کی فنڈنگ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب عالمی بینک کے تعاون سے سبسڈی کی رقم 80فیصد تک بڑھا دی گئی ہے۔
2022میں تباہ کن سیلاب اور کووڈ 19کی وجہ سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گرین پاور پلانٹ سے سستی بجلی عوام کو ملے گی۔ سندھ میں نوجوانوں کو سولر ٹیکنیشن کی ٹریننگ بھی دے رہے ہیں۔