توشہ خانہ کی خصوصی آڈٹ رپورٹ میں حیران کن انکشافات

توشہ خانہ کی خصوصی آڈٹ رپورٹ میں حیران کن انکشافات

آڈیٹر جنرل کی جانب سے توشہ خانہ کے خصوصی آڈٹ کی رپورٹ میں متعدد اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔

خصوصی رپورٹ کے مطابق مختلف وزرائے اعظم نے اپنے لیے 2001, 2004 , 2006 ,2007 ,2011 ,2017 میں توشہ خانہ کے قوانین نرم کیے، توشہ خانہ قوانین میں 6 مرتبہ نرمی کابینہ کی منظوری کے بغیر کی گئی۔

وفاقی کابینہ نے فروری 2023 کو توشہ خانہ کا 2002ء کے بعد کا ریکارڈ سامنے لانے کی منظوری دی۔

رپورٹ کے مطابق 2002 سے 2022 تک 22 کروڑ کی اشیاء فروخت کی گئیں لیکن کابینہ نے 1993 سے 2002ء تک کا ریکارڈ خفیہ رکھنے کی منظوری بھی دی۔

آڈیٹر جنرل کے مطابق2016 میں دو کمپنیوں کو ٹھیکہ دیا جو نوازنے کے زمرے میں آتا یے، کمپنی کو ہیروں، سونے، گھڑیوں، زیورات، دستکاری وغیرہ کے جائزے کا تجربہ دیکھے بغیر منتخب کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق انتظامیہ کو سال میں کم از کم ایک سے دو مرتبہ توشہ خانے بارے اجلاس بلانا چاہیے تھا جو نہیں بلایا گیا، دسمبر 2018ء سے قبل کابینہ ڈویژن میں تحائف فروخت کرنے کے حوالے سے واضح قوانین نہیں تھے۔

توشہ خانے کے تحائف کے ریکارڈ مرتب کرنے کا کوئی اصول، تجربہ ہی نہیں، تحائف کی قیمت کے تعین اور تحائف فروخت کرنے میں بھی بے ضابطگیاں پائی گئیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حقائق جاننے کیلئے انکوائری کرائی جائے اور اختیارات کے غیر مجاز استعمال میں ملوث افراد کا پتہ لگایا جائے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *