خیبر پختونخوا میں گزشتہ10سال سے نافذ تعلیمی ایمرجنسی کے باوجود سرکاری تعلیمی ادارے 30ہزار606اساتذہ سے محروم ہیں۔
خیبر پختونخوا میں گزشتہ10سال سے نافذ تعلیمی ایمرجنسی کے باوجود سرکاری تعلیمی ادارے 30ہزار606اساتذہ سے محروم ہے۔ بندوبستی اضلاع میں قائم پرائمری، مڈل، ہائی اور ہائیر سیکنڈری تعلیمی اداروں کو 22ہزار891 جبکہ قبائلی اضلاع میں قائم سکولوں کو7ہزار715اساتذہ کی کمی کا سامنا ہے۔جبکہ اس کے برعکس صوبے میں دودرجن کے قریب اساتذہ کو محکمہ تعلیم کی جانب سے پرکشش انتظامی عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے۔ صوبے میں نان ٹیچنگ سٹاف کی4ہزار311آسامیاں اور کمپیوٹر آپریٹر کی 434آسامیاں بھی خالی پڑی ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے ملازمین کی کم از کم ماہانہ اجرت میں اضافہ کر دیا
ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں گزشتہ دس سالوں سے زائد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت رہی ہے مگر اس کے باوجود بھی تعلیمی نظام میں بہتری نہ آسکی،محکمہ کی جانب سے سیاسی اثروسوخ اور من پسند ملازمین کو دیگر اضلاع سے محکمہ تعلیم سیکرٹریٹ میں تعینات کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سبجیکٹ سپیشلسٹ شہاب اللہ کو سینئر پلاننگ آفیسر، ہیڈ ماسٹر خالد متین کو سپرٹینڈنٹ لیٹیگیشن سیکشن،پرائمری سکول ٹیچر کرک منیر احمد کو سٹینوگرافر لیٹیگیشن سیکشن، سبجیکٹ سپیشلسٹ خالد خان کو سپرٹینڈنگ پلاننگ سیکشن، سبجیکٹ سپیشلسٹ حیات محمد کو مانیٹرنگ آفیسر، سبجیکٹ سپیشلسٹ ائی ٹی محمد عالم کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر ای ایم ائی ایس، لیکچرر ہائیر ایجوکیشن ہارون علی شاہ کو سپرٹینڈنٹ پلاننگ سیل، شاہ حسین کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر ای ایم ائی ایس، پرائمری سکول ٹیچر پشاور محمد زاہد اسسٹنٹ ایس او میل، پی ایس ٹی محمد الیاس کو سٹینوگرافر، پرائمری سکول ٹیچر وصال محمد کو سٹینو گرافر، پرائمری سکول ٹیچر بنوں فہیم اللہ کو سٹینو گرافر، سبجیکٹ سپیشلسٹ احسان اللہ کو اکاونٹ آفیسر، ظہرا قیوم کو کمپیوٹر اپریٹر، طاہرہ یاسمین کمپیوٹر آپریٹر، کاشف، غنی اکبر، ساجد خان اور عزیز اللہ کو بھی کمپیوٹر آپریٹر تعینات کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انتظامی نا اہلی اور عدم ادائیگیوں کے سبب خیبرپختونخوا میں مریضوں کا مفت علاج شدید متاثر
پاکستان تحریک انصاف کی گزشتہ دور حکومت میں وزیر اعلیٰ کے احکامات پر ان تمام اساتذہ کو انتظامی عہدوں سے ہٹا کر سکولوں اور کالجز میں تعینات کرنے کی ہدایت کی گئی تھی مگر ان میں کچھ اساتذہ کو ہی واپس سکولوں اور کالجوں میں تعینات کیا گیا تھا جبکہ سیاسی اثروسوخ رکھنے والے اساتذہ اب تک انتظامی عہدوں پر تعینات ہیں۔ محکمہ تعلیم کی سالانہ رپورٹ کے مطابق صوبے کے سرکاری سکولوں میں سی ٹی، اے ٹی، پی ایس ٹی، سبجیکٹ سپیشلسٹ، سیکنڈری سکول ٹیچر، پرنسپل اور دیگرکیڈر کی آسامیاں سالوں سے خالی پڑی ہوئی ہیں، صوبے کے پرائمری سکولوں میں 7ہزار465، مڈل سکولوں میں 3ہزار449، ہائی سکول میں 5ہزار 319 جبکہ ہائیر سیکنڈری سکولوں میں 6ہزار658اساتذہ کی آسامیاں خالی ہیں،۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کا ٹیوب ویلز کی سولرائیزیشن کے لئے 1.07 ارب روپے مختص کر نے کا فیصلہ
اس طرح صوبے کے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے پرائمری، مڈل، ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں میں بھی مختلف کیڈرز کی7ہزار715آسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں، ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کے دفاتر میں بھی سالوں سے کمپیوٹرآپریٹرز کی 434آسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں جن میں سے بیشتر آسامیوں پر اساتذہ اور دیگر ملازمین کو تعینات کیا گیا ہے۔