طیفی بٹ اور گوگی بٹ کی ٹرکاں والا گینگ سے دشمنی 1994 میں ہوئی جو لاہور میں انڈر ورلڈ گینگ وار کی شکل اختیار کر چکی ہے اور گزشتہ کئی عشروں سے جاری یہ گینگ وار کئی سینکروں جانیں نگل چکا ہے۔
لاہور کے انڈرورلڈ گینگز ٹرکاں والا اور بٹ گینگ کی دشمنی کی بنیاد نوے کی دہائی میں اس وقت بنی جب بلا ٹرکاں والا کو مارنے کے بعد شفیق عرف بابا اورحنیف عرف حنیفا نے طیفی بیٹ اور گوگی بٹ کے پاس جاکر پناہ لے لی ، ساٹھ کی دہائی میں شاہ عالم چوک میں گڈز ٹرانسپورٹ کا بزنس شروع کرنے والے کشمیری خاندان کے وسیع نیٹ ورکنگ کے وجہ سےانکے نام کے ساتھ “ٹرکاں والا” کا اضافہ ہوا اور بلا ٹرکاں والا لاہورکا انڈرورلڈ گینگ بن کے ابھرا۔زمینوں پر قبضے، مخالفین پر فائرنگ اور شوٹرز کے ذریعے قتلوں سمیت دیگر جرائم میں ملوث ہونے کے باعث پولیس انکے پیچھے رہتی ۔1980کی دہائی میں ایک قتل ہوا جس میں بلا ٹرکاں والا کے بیٹے عارف امیر اور ٹیپو ٹرکاں والا نامزد مقدمے کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن بلا ٹرکاں والا کے کہنے پر گن مینوں شفیق عرف بابا اور حنیف عرف حنیفا نے قتل اپنے سر لیا اور جیل چلے گئے۔ اس طرح ٹیپو کو اس قتل سے نکلوا لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کی خاتون افسر کا عالمی اعزاز : پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کر دیا
شفیق اور حنیف کو سزا ہوگئی جب وہ جیل سے باہرآئے تو انیس سو چورانوے میں انہوں نے بلا ٹرکاں والا کواس رنجش پر قتل کردیا کہ اس نے ٹیپو ٹرکاں والا کو کیس سے نکال کر انہیں پھنسا دیاتھا۔ اس قتل کے بعد دونوں قاتلوں نے طیفی اور گوگی بٹ کے پاس پناہ لے لی۔ ٹیپو ٹرکاں والا نے باپ کے قتل کا بدلہ لینے کےلیے بٹ گروپ پر شوٹرز سے حملے کروائے اور بابا شفیق اور حنیف کو بھی مبینہ پولیس مقابلے میں مروا دیا۔ بعد ازاں ٹیپو ٹرکاں والے پرمتعدد حملے ہوئے ۔۔ سنہ دوہزار تین میں ٹیپو ٹرکاں والا پر بڑا حملہ لاہور کچہری کے علاقے میں ہوا۔ جس میں ان کے پانچ محافظ مارے گئے۔ وہ خود شدید زخمی ہوئے لیکن جان بچ گئی۔
حملے کے بعد ٹیپو پوری فیملی سمیت دبئی منتقل ہوگئے۔سال دوہزاردس میں ٹیپو ٹرکاں والادوبارہ پاکستان پہنچے ہی تھےکہ لاہورایئر پورٹ پرانہیں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا ،،اب ٹرکاں والا کی تیسری نسل یعنی ٹیپو کے بیٹے امیر بالاج ٹرکاں والا کو اٹھارہ سال کی عمر میں بھاگ دوڑ سنھبالنی پڑی۔۔ طیفی اور گوگی ٰبٹ کو اس قتل میں نامزد کیا گیا۔ فروری دوہزار چودہ میں امیر بالاج کو چوہنگ کے علاقے میں اس وقت قتل کروایا گیا جب وہ ایک شادی کی تقریب میں موجود تھا۔ قتل کرنے والا شوٹر طیفی اور گوگی بٹ کا ملازم تھا۔ جو امیر بالاج کے محافظوں کی فائرنگ سے موقع پر مارا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات ،غیر ملکیوں کے لئے نئے ایس او پیز تیار
امیر بالاج کے قتل میں بھی طیفی اور گوگی بٹ کو نامزد کیا گیا ،، پولیس تفتیش میں امیر بالاج کے قتل کی منصوبہ بندی میں احسن شاہ منظر عام پر آیا جو امیربالاج کا قریبی دوست تھا جوتئیس اگست کو مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا۔ گزشتہ روز نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے طیفی بٹ کے بہنوئی جاوید بٹ کو کینال روڈ پرفائرنگ کرکے قتل کردیا فائرنگ کی زد میں آکر اسکی بیوی شدید زخمی ہوئی جبکہ بیٹی محفوظ رہی۔ لاہور میں گزشتہ 50 برس سے نوری نت، میاں معراج دین ماجھا سکھ، کالو شاہ پوریا، بھولا سنیارا، گوگی بٹ، طیفی بٹ، ریا ض گجر، اسلم ٹانگے والا، بلا ٹرکاں والا، ٹیپو ٹرکاں والا، ارشد امین چودھری، عابد چودھری، عاطف چودھری، نواز جٹ، ہمایوں گجر، حنیفا بابا، راجپوت برادری، شیخ روحیل اصغر، میاں اخلاق گڈو، بھنڈر، رئیس ٹینکی اور ملک زاہد گروپ کے درمیان دشمنیاں چلیں جن میں ایک ہزار سے زائد لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔