اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے 9 مئی کے مقدمات میں ممکنہ فوجی ٹرائل رکوانے کے لیےعمران خان کی درخواست پر اعتراضات لگا دیے۔
عمران خان نے عذیر کرامت بھنڈاری ایڈوکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست جمع کرائی ہے، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 9 اور 10 مئی کے مقدمات کے لیے فوجی تحویل میں دینے کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر پٹیشنر کو فوجی تحویل میں لے کر ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیا جائے گا اور اس بات کا خدشہ پہلے بھی ظاہر کیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان اور فواد چوہدری کیخلاف توہین الیکشن کمیشن کیس میں اہم پیشرفت
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ چند ہفتے قبل ایک سینیئر ریٹائرڈ فوجی افسر کو ملٹری کسٹڈی میں لیا گیا، جس کے بارے میں میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ یہ افسر پٹیشنر کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میںعمران خان کو فوجی تحویل میں منتقل کرنے کا امکان ہے۔ اس لیے درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو سویلین کورٹس کے دائرہ اختیار میں رکھا جائے اور فوجی تحویل میں دینے سے روکا جائے۔
درخواست میں وفاقی وزارت قانون، وزارت داخلہ، وزارت دفاع، آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب پولیس، آئی جی جیل خانہ جات پنجاب، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل، اور ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب رجسٹرار آفس نے درخواست پر چند اعتراضات عائد کیے ہیںکہ درخواست میں کسی مخصوص ایف آئی آر کا حوالہ دیے بغیر عمومی ریلیف کیسے مانگا جا سکتا ہے؟۔درخواست کے ساتھ کوئی آرڈر یا دستاویز نہیں لگائی گئی۔پنجاب کے مقدمات پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست کیسے دائر کی جا سکتی ہے؟۔ملٹری کورٹس کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہوتے ہوئے ہائیکورٹ میں درخواست کیسے دائر کی جا سکتی ہے؟
یہ اعتراضات درخواست کی قانونی حیثیت اور دائرہ کار پر سوال اٹھاتے ہیں اور اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ درخواست کی سماعت کے لیے اضافی تفصیلات اور وضاحتوں کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

