شرپسند عناصر کو فورسز و پولیس کی مشترکہ کاوش پسند نہیں اور اس کو اپنی مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں۔آئی جی خیبر پختونخوا نے آزاد ڈیجیٹل سے انٹرویو میں کہا ہے کہ صوبے کے شمالی اور سنٹرل اضلاع میں دہشت گردی واقعات کم جبکہ جنوبی اضلاع لکی مروت، ٹانک، ڈی آئی خان میں دہشت گرد واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا نے آزاد ڈیجیٹل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہصوبے کے جنوبی اضلاع میں شمالی اور وسطی اضلاع کی نسبت دہشت گردی کے واقعات زیادہ ہوئے ہیں اور جنوبی اضلاع میں متعدد دہشت گردکمانڈر زہلاک کئے گے ہیں۔جنوبی اضلاع میں دہشت گردوں کی تشکیل زیادہ ہے۔ دہشت گردی کے واقعات اور انکاونٹر جنوبی اضلاع کے 2 ڈویژن میں ہورہے ہیں۔سی ٹی ڈی ، پولیس اور سیکورٹی فورسز کی مشکل نوکری ہوتی ہے،حالیہ اپریشنز میں شرپسندوں کی ہلاکت ہوئی، پولیس شہادتوں کا غلط استعمال کیاجارہا ہے۔ عوام ،پولیس ، سیکورٹی فورسز اور پولیس نے مل کر کامیاب آپریشنز کئے۔ شرپسند عناصر کو فورسز و پولیس کی مشترکہ کاوش پسند نہیں اور اس کو اپنی مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں۔کچھ لوگ فرنٹ پر ہے اور کچھ پشت پر ہونگے۔ڈسپلن کی خلاف ورزی پر تادیبی کاروائی پر عمل کیا جائے گا۔لکی مروت میں پولیس نفری کم تھی، 565 افراد مذید بھرتی کئے جارہے ہیں۔ سال 2022 کے آخر میں دہشت گرد واقعات میں اضافہ ہوا۔
مزید پڑھیں: دو قانون، دو نظام اور دو پاکستان نہیں چل سکتے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
افغانستان میں رحیم چینج کے بعد یہاں ان کے اثرات مرتب ہوئے، آئی جی کے پی نے کہا کہ ہمیں جنوبی اضلاع میں مشکلات پیش آرہی ہے اور انکے مطابق بنوں اور ڈی آئی خان ڈویژن کے بندوبستی و قبائلی اضلاع میں شدت پسندوں کی تشکلیں بڑھ گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال پولیس و سی ٹی ڈی نے 272 شدت پسندوں کو ہلاک کیا۔ لکی میں کامیاب آپریشنز پر ٹیپو گل مروت نے دھمکیاں دی کہ وہ اس کا بدلہ لینگے، آئی جی کے مطابق ٹیپو گل مروت کا داماد مارا گیا۔ کامیاب کاروائیوں سے ان کے شیڈو گورنر اھم کمانڈر محسن قادر ، بالی ، عبدالرحیم و دیگر کمانڈر مارے گئے۔لکی مروت میں کچھ مفاد پرست عناصر کامیاب اپریشن کو ثبوتاز کرناچاہتے ہیں۔بہت سے چیک پوسٹوں پر پولیس و سیکورٹی کے جوان اکھٹے ڈیوٹی دیتے ہیں۔
فورسز کی تعاون سے جدید ٹکنالوجی پولیس کو فراہم کی ہے۔