قومی ترانے کی بے حرمتی کا معاملہ: دفتر خارجہ نے افغان قونصل جنرل کی وضاحت مسترد کر دی

قومی ترانے کی بے حرمتی کا معاملہ: دفتر خارجہ نے افغان قونصل جنرل کی وضاحت مسترد کر دی

ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہےکہ افغان قونصل جنرل کی قومی ترانے کی توہین کے حوالے سے پیش کی گئی وضاحت پاکستان مسترد کرتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا ہے کہ افغان قونصل جنرل نے قومی ترانے کی بے حرمتی بارے وضاحت جاری کی ہے کہ ترانے میں میوزک تھا اس لیے وہ کھڑے نہیں ہوئے۔ ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ ہم اس وضاحت کو مسترد کرتے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ میزبان ملک کے قومی ترانے کی بے حرمتی سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے اور ہم نے اپنا بھر پور احتجاج ریکارڈ کیا ہے، ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ کیا افغان قونصل جنرل حفیظ محب اللہ شاکر پاکستان میں ویزہ اور دیگر دستاویزات پر موجود تھے۔ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ افغان قونصل جنرل پاکستان میں سفارت کار کا سٹیٹس انجوائے کررہے ہیں۔ ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان لبنان پر حملوں کی مذمت کرتا ہے اورپاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے ، انہوں نے کہا کہ ہماری ہمدردیاں لبنان کے لوگوں زخمیوں اور ان کے خاندانوں کے ساتھ ہے اورپاکستان غزہ کے سکول پر اسرائیل کے ہوائی حملوں کی مزمت کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے لئے عبوری چیئرمین مقرر کرنے کا فیصلہ

۔پاکستان کا افغانستان کے لیے سپیشل انوائی آصف درانی کی استعفی کے معاملہ بارے انہوں نے کہا کہ اس طرح کی اعلی سطح کے تعیناتی حکومت کرتی ہے اور حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آصف درانی کے کنٹریکٹ کو ٹرمینٹ کرے ۔ ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے واضح کیا کہ اس وقت تک ان کا کوئی متبادل نہیں لایا گیا ہے۔ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ گزشتہ روز جموں کشمیر میں الیکشن کے پہلے مرحلے کا انعقاد کیا گیا اور عالمی عدالت میں اس طرح کے انتخابات کی کوئی اہمیت نہیں ہے ، کشمیر الیکشنز بارے انہوں نے واضح کیا کہ 14 سیاسی جماعتوں پر پابندی ہے اور ہزاروں سیاسی کارکنان قید ہیں۔انہوں نے کہا کہ
پاکستان کشمیریوں کے ساتھ اپنا سیاسی ، سفارتی تعاون جاری رکھے گا اوروزیر اعظم 23 سے 27 ستمبر تک امریکہ کا دورہ کرینگے جہاں وہ یو این جی اے کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے اوروزیر خارجہ اسحاق ڈار اور دیگر اعلی حکام ان کے ہمراہ ہونگے ۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترمیمی مسودہ مسترد کردیا

وزیراعظم وہاں پر سائیڈ لائنز پر دیگر عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ سندھ طاس معاہدے بارے انہوں نے کہا کہ اورسندھ طاس معاہدہ ایک عالمی معاہدہ ہے اورپاکستان سندھ طاس معاہدے کی پاسداری جاری رکھے گا۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت سے بھی سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کرنے کی توقع کرتا ہےیہ عالمی قوانین کے مطابق قابض طاقتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ مقبوضہ علاقوں کی زمینوں, ماحول کو کسی بھی طرح نقصان نہ پہنچائے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *