پنجاب حکومت کے محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب میں لا ء اینڈ آرڈر صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے سول حکومت کی مدد کے لیے آرمی کی تعیناتی کے قواعد وضوابظ جاری کر دیئے گئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کے محکمہ داخلہ کی جانب سے صوبے میں فوج کی تعیناتی کے حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہےکہ فوج کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 245 اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت کی گئی ہے۔ پنجاب کے محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان میں منعقدہ 23 ویں شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہونے جا رہا ہے جس میں مختلف سربراہانِ مملکت پاکستان آئیں گے، اس تناظر میں آرمی کے دستے سول آرمڈ فورسز کے تعاون سے لاء اینڈ آرڈر اور سیکوریٹی کے فرائض سر انجام دیں گے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے حوالے سے پاکستان آنیوالے غیر ملکی مندوبین کی سیکوریٹی کے پیشِ نظر سول آرمڈ فورسز اور پولیس آرمی کیساتھ زمہ داریاں نبھائیں گے۔ اس کیساتھ ساتھ شاہراہوں، بلڈنگز، ائیر پورٹ اور رہائشی عمارتوں کی حفاظت یقینی بنائیں گے۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا قافلہ اسلام آباد میں داخل
آرمڈ فورسز کی تعیناتی کے حوالے سے تمام اہم امور ملٹری کمانڈر پولیس کمانڈ کے ساتھ باہمی تعاون سے طے کریں گے، اور آرمد فورسز کو صورتحال کے پیشِ نظر ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ کسی بھی حساس صورتحال کے پیشِ نظر جہاں پر سول آرمڈ فورسز، ملٹری فورسز اور قانون ناٖفذ کرنے والے اداروں کو کوئی حساس معلومات حاصل ہوتی ہیں یا انہیں کسی بھی انتشار پسند عناصر کی جانب سے حملے کا سامنا ہوتا ہے تو مقامی کمانڈر درج زیل اقدامات لینے کا مجاز ہوگا: انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی سیکشن 5 کے تحت لائ اینڈ آرڈر کو یقینی بنانے کے لیے پولیس، آرمڈ فورسز کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائیگا، انتشار پسند اور احتجاجی عناصر کو مناسب طریقے سے خبردار کیا جائیگا، انتشار پسند عناصر کو ڈرانے کے لیے قوت کا استعمال، صورتحال کے پیشِ نظر کم سے کم طاقت کا استعمال، تاہم حساس صورتحال کے پیشِ نظر اور اپنی اور حساس جگہ کی حفاطت کے پیشِ نظر جہاں فورسز تعینات ہو اسکی حفاظت یقینی بنانے کے لیے کوئی باضابطہ قانون یا اقدام لینے کی کوئی حد نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور نے آج رات اٹک کے قریب پڑائو ڈالنے کی اجازت مانگی ہے، صحافی حسن ایوب کا دعویٰ
اس حوالے سے اشتعال اور انتشار پسند عناصر کو خبردار کرنے کے لیے انکے سروں پر سے ہوائی فائر کیا جا سکتا ہے۔اور اگر انتشار پسند عناصر کی جانب سے کوئی فائر کیا جاتا ہے تو اس کا خاطر خواہ جواب دیا جائیگا تاکہ انتشار پسند ی کو ختم کیا جا سکے۔ کسی بھی صورتحال میں پولیس کی غیر موجودگی میں آرمڈ فورسز کو اختیار ہو گا کہ وہ انتشار پسند شخص کو گرفتار کر لے جو کسی بھی جرم کا ارتکاب کر رہا ہو۔مقامی کمانڈر صورتحال کے پیشِ نظر الیکٹرانک آلات کے استعمال کی ممانعت کا بھی حکم دے سکتاہے اور رولز کو درپیش صورتحال کے پیشِ نظر استعمال کیا اجا سکے گا۔