اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور انتظامیہ کو پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے لیے جگہ مختص کرنے اور انہیں سہولت فراہم کرنے کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ٹریڈرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر راجہ حسن اختر کی درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر سیکرٹری داخلہ خرم آغا اور چیف کمشنر اسلام آباد مختصر نوٹس پر عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے سوال کیا کہ “سیکرٹری صاحب، آپ نے پورا شہر کیوں بند کیا ہوا ہے؟” موبائل سروس بند ہے اور ایمرجنسی میں کسی سے رابطہ نہیں ہو سکتا۔
سیکرٹری داخلہ نے وضاحت کی کہ ملائیشیا کے وزیراعظم حال ہی میں اسلام آباد میں تھے اور سعودی وفد کے آنے کی توقع ہے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا بھاری حکومتی مشینری کے ساتھ آ رہے ہیں اور کئی سرکاری مشینری کو نقصان پہنچایا جا چکا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ “شہر حالت جنگ میں ہے، اگر کوئی نامناسب واقعہ ہوتا ہے تو وزارت داخلہ ذمہ دار ہوگی۔ کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ سڑک کے درمیان اکٹھے ہو کر راستہ بند کریں۔عدالت نےانتظامیہ کو مظاہرین کو مناسب جگہ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئےکہا کہ احتجاج بنیادی حق ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ “آپ نے احتجاج کرنے والوں کی حفاظت بھی کرنی ہے اور شہر کو امن کا گہوارہ بنانا ہے۔” غیر ملکی وفود کے آنے کے موقع پر پاکستان کا امیج متاثر نہ ہو۔
عدالت کی جانب سے تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 16 اور 17 عوام کو اجتماع اور نقل و حرکت کے بنیادی حقوق فراہم کرتے ہیں تاہم یہ حقوق قانون کے مطابق لگائی گئی قدغن پر منحصر ہیں۔
عدالت نے مزید ہدایت کی کہ اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔ کیس کی مزید سماعت 17 اکتوبر کو ہو گی۔