تحریکِ طالبان پاکستان اور داعش میں شمولیت کے لیے راغب کرنیوالا نیٹ ورک گرفتار

تحریکِ طالبان پاکستان اور داعش میں شمولیت کے لیے راغب کرنیوالا نیٹ ورک گرفتار

پشاورمیں بڑے پیمانے پرعوام کو کالعدم تنظیموں تحریک طالبان پاکستان اور داعش میں شمولیت کیلئے راغب کرنے والوں کا اہم ترین نیٹ ورک پکڑا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کاونٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ نے دہشتگردوں کی سہولت کاری، ریاست اور سکیورٹی فورسز کے خلاف نفرت پھیلانے پر22مقدمات میں 55سہولت کاروں کو نامزد کیا ہے۔ جن میں 39 سہوت کاروں کوگرفتارکیا جا چکا ہے،دہشتگردوں کی سہولت کاری کے مقدمات میں سے13 کے خلاف تفتیش مکمل کرکے 11 مقدمات میں گرفتار ملزمان سے تفتیش جاری ہے
کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ(سی ٹی ڈٰی) خیبر پختونخوانے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی ) کے 19،داعش کے 5 اور جیش محمد کے1 سہولت کار کو گرفتار کرلیا ہے سی ٹی ڈی رپورٹ کے مطابق پشاور کے گنجان آباد علاقے ایک ملزم کالعدم تنظیم داعش کے کمانڈرکو خوراک ،ٹرانسپورٹ اور بھتہ خوری کی وصول کردہ رقم فراہم کرتا تھا ،دوسرے کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ لوگوں کو داعش میں شامل کرنے کی ترغیب دے رہا تھا۔

جس کے قبضے سے آئی ایس آئی ایس کے 6 کتابچے برآمد کئے گئے جبکہ تیسرے کو پشاور کے نواحی علاقہ سے گرفتار کیا گیاجب وہ تنظیم کے کتابچے تقسیم کررہا تھا اورتنظیم کےلئے چندہ اکٹھا کررہاتھا۔سی ٹی ڈی کے مطابق پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ ، سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کیخلاف شوشل میڈیا پر دو گروپس میں نفرت آمیز مواد شئیرکرنے اور تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) میں شمولیت کی جانب راغب کرنیوالے سہولت کاروں کو گرفتار کردیا ہے ۔پشاور کے نواحی علاقے سے ایک کامریڈ سہولت کارکو گرفتار کیا جا چکا ہےجو افغانستان اور ملک کے دیگرعلاقوں میں تشکیلوں کو معلومات فراہم کرتا تھا۔

،اسی طرح سکیورٹی فورسز کے آمد و رفت کی معلوما فراہم کرنےوالے ٹی ٹی پی کے سہولت کار کو گرفتار کیا جا چکا ہے ۔پشاور کے نواحی علاقہ میں سی ٹی ڈی نے ٹارگٹ کلرز کے ایک سہولت کارکو اس وقت گرفتار کیا جب علاقہ میں شدت پسندوں کی تشکیل موجود تھی جس نے دوران تفتیش سی ٹی ڈی کو بتایا کہ کہ تشکیل اس علاقے میں ایک تہہ خانے کے اندر چھپی ہوئی ہے جس پر سی ٹی ڈٰ نے آپریشن کرکے کچھ شدت پسندوں کو گرفتار کیااور چند شدت پسندوں نےمذمت کرکے سی ٹی ڈی پر فائرنگ کردی فائرنگ کے تبادلے میں چند شدت پسند ہلاک ہو گئے ۔

سی ٹی ڈی کے مطابق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے کچھ سہولت کاروں کو پشاورکے مدارس سے گرفتار کیا گیا جو مدرسے کی آڑمیں ٹی ٹی پی کی تشہیر کیا کرتے تھے جبکہ ٹی ٹی پی کےلئے بھتہ خوری اور خفیہ معلومات فراہم کرنے والے سہولت کاروں کو بھی گرفتار کیا جاچکاہے ۔ پشاورمیں جیش محمد کے نام سے ایک اور کالعدم تنظیم کے تربیت یافتہ کارکن اورسہولت کار کو گرفتار کیا جا چکا ہے جو علاقے میں تنظیم کی جانب راغب کرنے کےلئے بلیغ کرتا اور چندہ وصول کرتا تھا۔

پاکستان اورافغانستان پر شدت پسندی اور جنگی صورتحال پر رپورٹنگ کرنیوالے سینئر صحافی حق نواز نے آزاد ڈیجیٹل کو بتایا کہ موجودہ حالات میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں بنیادی مسئلہ یہی ہے کہ ان کےہمدرد موجود ہے اس وقت کسی مسلح دہشت گرد تنظیم یہ دعوی نہیں کرسکتی کہ ایک خاص علاقہ ان کے زیر اثر ہے ۔ انکا کہنا ہے اصل مسئلہ ان کے سہولت کاروں کا ہے اور ان کے خلاف کا ونٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی ) ، سکیورٹی فورسز اورانٹیلیجنس اداروں کو کاروائی کرنی ہوگی۔

اس کے لئے سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ ساتھ انسانی انٹیلیجنس کی بھی بنیادی ضرورت ہے۔ حق نواز کے مطابق بھتہ خوری اور اپنے مقاصد کے لئے ایسی کالعدم تنظیمیں مختلف پلیٹ فارمز استعمال کر رہی ہیں ۔ اب تک جو لوگ گرفتار کئے جاچکے ہیں اور مزید ایسے عناصر تک پہنچنے کے لئے عام لوگوں کا اعتماد بہت ضروری ہے ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *