وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سپریم کورٹ کے سینئر جج کے حق میں احتجاج کا اعلان کر دیا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے خیبر پختونخوا اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کو محکوم بنادیا گیا ہے۔
انہوں نےکہا کہ جب بھی انہیں مینڈیٹ ملے گا وہ ان ترامیم کو ختم کریں گے جن کی وجہ سے عدلیہ کی خودمختاری متاثر ہوئی ہے۔ علی امین گنڈاپور نے رات گئے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کو “ڈکیتی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ آزاد عدلیہ کو محض چند اشرافیہ کے فائدے کے لیے کمزور کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ پولیس کے ساتھ کھڑے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ حکومت پولیس کو مزید فنڈز فراہم کر رہی ہے تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انور زیب اور لیاقت خان ایوان میں موجود نہیں ہیں جبکہ اعظم سواتی کو بغیر کسی وجہ کے گرفتار کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ نے عوام سے وعدہ کیا کہ وہ ایسی ترامیم لائیں گے جو عوام کے مفاد میں ہوں اور اداروں کو مضبوط کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ مشکل وقت میں پارٹی کی طاقت کا پتہ چلے گا اور یہ کہ کچھ لوگ بزدل، غدار اور ضمیر فروش ہیں۔ انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ اگر کسی نے غداری کی ہے تو استعفیٰ کیوں نہیں دیا۔
علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ وہ غداروں سے جواب طلب کریں گے اور ایک نئی سوچ کے ساتھ دوبارہ آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس جنگ میں فتح حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں اور یہ کہ اگر انہیں سرتڑوانا پڑے تو بھی وہ اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر انصاف کی بات آتی ہے تو بعض لوگ بھاگ جاتے ہیں اور عوام سے اپیل کی کہ انہیں سامنے آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بزدل ہے تو وہ پیچھے ہٹ جائے۔
آخر میں انہوں نے واضح کیا کہ اگر سینئر جج کو پروموٹ نہیں کیا گیا تو وہ اس کے حق میں احتجاج کریں گے۔