حکومت پاکستان نے سعودی عرب میں قید 4 ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کرد ئیے۔ سعودی عرب میں ان4 ہزار پاکستانی شہریوں کو بھیک مانگنے اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی شہریوں کے پاسپورٹ 7 سال کے لیے بلاک کیے گیے ہیں، سعودی عرب میں گرفتار 60 فیصد سے زائد شہریوں کا تعلق صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا سے ہے۔
گرفتار افراد کو پاکستان واپس آنے کے لیے ایمرجنسی سفری دستاویزات جاری کئے جا رہے ہیں۔ گرفتار شہریوں کو سعودی عرب سے ڈی پورٹ کرنے کا آپریشن جلد شروع کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان پہنچنے پر ان ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغازمیں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے ملتان ایئرپورٹ پر کارروائی عمل میں لاتے ہوئے سعودی عرب جانے والی پرواز میں عمرہ زائرین کے بھیس میں سوار 8 مبینہ بھکاریوں کو جہاز سے اتار دیا تھا۔
ایف آئی ا ے بیان کے مطابق امیگریشن کے دوران معلوم ہوا کہ یہ گروپ بھیک مانگنے کے مقصد سے سعودی عرب جا رہا ہے، گروپ نے ایک لاکھ 85 ہزار روپے کی رقم جاوید نامی شخص کے حوالے کی جس نے ان کے ویزوں کے حوالے سے کارروائی کی۔
ایف آئی اے کے بیان میں کہا گیا کہ ان افراد نے کہا کہ وہ وہاں بھیک مانگیں گے اور بھیک کی آدھی رقم نائب ایجنٹ کے حوالے کر دی جائے گی، گروپ کے بیانات لے کر ان کے پاسپورٹ قبضے میں لے لئے گئے ہیں۔
مذکورہ مسافروں کو قانونی کارروائی کے لئے ملتان میں ایف آئی اے کے انسداد انسانی سمگلنگ و سمگلنگ ونگ کو بھیج دیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے مزید کہا کہ ملزمان کے خلاف ٹریفکنگ ان پرسنز ایکٹ 2018 کے تحت مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے بیرون ملک سفر کرنے والے مبینہ بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاون کر رہی ہے، اس کارروائی سے 2 روز قبل بھی ایف آئی اے نے عمرہ زائرین کے بھیس میں سعودی عرب جانے کی کوشش کرنے والے 16 مبینہ بھکاریوں کو اسی ایئرپورٹ پر پرواز سے اتار لیا تھا۔ اس گروپ میں 16 افراد شامل تھے جن میں ایک بچہ، 11 خواتین اور چار مرد شامل تھے۔
انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں بھیک مانگنے سے حاصل ہونے والی کمائی کا آدھا حصہ اپنے سفری انتظامات میں شامل ایجنٹوں کو دینا ہوگا۔یہ گرفتاریاں اس وقت عمل میں آئیں جب سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت کی جانب سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں کے سامنے یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ بھکاریوں کو بڑی تعداد میں غیرقانونی ذرائع سے بیرون ملک سمگل کیا جاتا ہے۔
وزارت کے سیکرٹری نے سینیٹ پینل کے سامنے انکشاف کیا تھا کہ بیرون ملک پکڑے گئے بھکاریوں میں سے 90 فیصد کا تعلق پاکستان سے ہے۔