وفاقی وزارتِ صحت کی جانب سے انکشاف سامنے آیا ہے کہ پاکستان میں 51 فیصد سے زائد افراد اینٹی بائیوٹک ادویات از خود خرید کر استعمال کرتے ہیں جس سے ملک میں ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ، ایم ڈی آر ٹی بی اور دیگر بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔
تفصیلات کےمطابق وفاقی وزارتِ صحت کی جانب سے قومی اسمبلی میں جواب جمع کرایا گیا ہے کہ پاکستان اینٹی بائیوٹک ادویات استعمال کرنے والے چند بڑے ممالک میں شامل ہے اور وزارت صحت کی جانب سے ایک رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان میں ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ، ایم ڈی آر ٹی بی اور دیگر بیماریاں اینٹی بائیوٹک ادویات کے غیر ضروری استعمال سے سامنے آئی ہیں، اتائیوں کی جانب سے اینٹی بائیوٹک ادویات کا بے تحاشہ استعمال بھی اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس کا بڑا سبب ہے۔
اس حوالے سے اینٹی بائیوٹک ادویات کی فروخت کے حوالے سے حکومت نے بعض ادویات پر 18 فیصد جنرل سیل ٹیکس لگادیا ہے۔ وزارتِ صحت کے حکام کے مطابق پولٹری اور لائیو اسٹاک میں بھی اینٹی بائیوٹک ادویات کا بے تحاشہ استعمال کیا جا رہا ہے، کوالیفائیڈ ڈاکٹرز کی جانب سے بھی اینٹی بائیوٹک ادویات غیر ضروری طور پر تجویز کرنا اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس کا سبب ہے۔حکام نے کہا ہے کہ قومی ادارہ برائے صحت اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس کی روک تھام کے لیے کام کر رہا ہے۔
وفاقی وزارتِ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کی قرارداد کے مطابق اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس روکنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان بنا لیا ہے، وزارت صحت تمام اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے اینٹی بائیوٹک ادویات کے محفوظ استعمال کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔