وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں منظور ہونے والے ترمیمی بل کے ذریعے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں اضافہ نہیں بلکہ کمی کی گئی ہے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں آرمی چیف کی مدت 6،6 اور 11 سال رہی ہےلیکن اب اس میں کمی کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن اس حقیقت کو نظر انداز کر رہی ہے کہ یہ وہی لوگ ہیں جو گزشتہ حکومت میں چار سال تک اقتدار میں رہ کر الیکشن ہار چکے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کو کہا تھا کہ وہ بیٹھ کر وزیرقانون کی بات سنیں اور بعد میں اپنا موقف پیش کریں لیکن اپوزیشن قومی اسمبلی میں بات کرنے کے موڈ میں نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو چاہیے تھا کہ وہ آج اپنی ترامیم پیش کرتی اور اگر مستقبل میں اس قانون کا غلط استعمال ہوتا ہے تو اس وقت بات کی جائے۔
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شعیب شاہین نے کہا کہ انہیں اس بل کے بارے میں کسی قسم کی اطلاع نہیں تھی، حکومت نے اچانک یہ پیش کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے خود تسلیم کیا ہے کہ آرمی چیف کو توسیع دینا ایک غلط فیصلہ تھا۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ اور ججز ایکٹ میں ترمیم کے بل منظور کر لیے ہیں۔ ان ترامیم کے تحت سروسز چیفس کے عہدے کی مدت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کرنے کا بل بھی منظور کر لیا گیا۔ ان بلز کی منظوری کے بعد سینیٹ نے بھی انہیں کثرت رائے سے منظور کیا۔