اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بلوچستان کے حلقہ پی بی 45 کے 15 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ گنتی کا حکم دیا اور عدالت نے علی مدد جتک کی انتخابی ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کردی۔
جس کے بعد الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھا گیا۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس شاہد وحید کر رہے تھے، جب کہ جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس عرفان سعادت بھی بینچ کا حصہ تھے۔
کیس میں الزام لگایا تھا کہ فارم 45 اور فارم 27 میں تضاد پایا جاتا ہے، جس پر جسٹس عقیل عباسی نے وکیل شہزاد شوکت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ میں تضاد واضح طور پر نظر آرہا ہے۔ جسٹس عقیل عباسی نے مزید کہا کہ حیران کن طور پر فارم 45 کے حوالے سے الزامات دونوں طرف سے آئے ہیں اور وکیل کی جانب سے صرف چار فارم 45 کی فوٹو کاپیاں پیش کی گئی ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اگر ایک فارم بھی درست ثابت ہو جائے تو کافی ہے۔
وکیل نے کہا کہ جج صاحب کے فیصلے میں کوئی ٹھوس بنیاد نہیں تھی، جس پر جسٹس عرفان سعادت نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شیشی ٹوٹے ہوئے ہیں، ایک رات پہلے بیلٹ پیپر غائب کر دیے گئے۔ اس لئے یہ الزامات سنگین نوعیت کے ہیں۔
عدالت نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے حوالے سے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمیں حیرت ہے کہ ٹریبونل سے یہ فیصلہ کیسے آیا اور وکیل کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ کم از کم ایک حلقے میں شفافیت آنے دی جائے۔
جسٹس شاہد وحید نے سوال کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے دستاویزات کی بنیاد پر انتخابات کو جائز قرار دے دیا جائے۔ عدالت نے اس کیس میں ریٹرننگ آفیسر کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر بھی سوالات اٹھائے اور الیکشن ٹریبونل کے حکم کے باوجود کوئی عمل درآمد نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔