وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت مولانا فضل الرحمٰن سے بات چیت پر تیار ہے ، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ بیٹھیں۔
ان کاکہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے میرا اور میرے قائد کا احترام کا رشتہ ہے، 26 ویں ترمیم کے ساتھ اس بل کو دونوں ایوانوں نے پاس کیا، آئین کا آرٹیکل پچاس پارلیمنٹ کی تعریف کرتا ہے، صدرِ مملکت اس ایوان کا حصہ ہیں، کوئی بھی قانون سازی صدرِ مملکت کے دستخط کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آرٹیکل 75 کہتا ہے کہ صدر 10دن کے اندر منظوری دیتا ہے یا پھر مجلس شوریٰ کو واپس بھیجتے ہیں، جب صدر بل واپس کرتا ہے تو آئین کے مطابق بل کو مشترکہ اجلاس میں رکھا جاتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں بل ترامیم کے ساتھ یا ترامیم کے بغیر پاس ہو جاتا ہے، بل کو اسی شکل میں یا ترمیم کے ساتھ جو بھی صورت ہو مشترکہ اجلاس سے منظور کرنا ہو گا۔
قبل ازیں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ مدارس رجسٹریشن میں سب سے بڑی رکاوٹ حکومت خود ہے، مدارس بل کے طے شدہ معاملات میں تبدیلی ہوئی تو پھر فیصلہ ایوان نہیں میدان میں ہوگا ، یہ راز تو آج کھلا ہے ہماری قانون سازی آئی ایم ایف کی مرضی سے ہو رہی ہے۔