جنوری کا پہلا ہفتہ اہم، عمران خان کو بنی گالہ شفٹ کیا جاسکتا ہے، صحافی زاہد گشکوری

جنوری کا پہلا ہفتہ اہم، عمران خان کو بنی گالہ شفٹ کیا جاسکتا ہے، صحافی زاہد گشکوری

صحافی زاہد گشکوری نے عمران خان کی اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقلی سے متعلق بڑا دعویٰ کردیا۔

تفصیلات کے مطابق تحقیقاتی صحافی زاہد گشکوری نے اپنے وی لاگ میں کہا ہے کہ عمران خان کے سامنے کچھ آپشنز رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوری کا پہلا ہفتہ بہت اہم ہوگا۔ پہلے ہفتے میں دوبارہ مذاکرات ہوں گے۔

زاہد گشکوری نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے سامنے آپشن رکھا گیا ہے کہ اگر وہ ریلیف چاہتے ہیں تو انہیں 9 مئی کے حوالے سے اپنا ایک بیان جاری کرنا ہوگا۔ جس میں وہ بتائیں کہ جو ہوا ہے وہ نہیں ہونا چاہئے تھا۔ ایسا کرنے پر عمران خان کے کیسز میں انہیں ریلیف مل سکتا ہے، کارکنان کیخلاف کیسز میں بھی ریلیف مل سکتا ہے جبکہ پارٹی کو سیاسی طور پر اسپیس مل سکتی ہے تاکہ وہ اپنی سیاست کھل کر کرسکیں اور خیبرپختونخوا میں آپریٹ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو دوسری آفرکی گئی ہے کہ آپ سینٹرل جیل پشاور میں بھی جاسکتے ہیں۔ یہاں تک کہ آپکو خرابی صحت کی بنیاد پر بنی گالہ بھی بھیجا جاسکتا ہے۔عمران خان کی جانب سے اس خبر کی تردید نہیں کی گئی اور نہ دوسری پارٹی کی جانب سے کوئی تردید کی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کچھ معاملات چل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دوست ممالک بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان میں سیاسی بحران ختم ہو۔ جن میں متحدہ عرب امارات، چین، قطر اور سعودی عرب شامل ہیں۔اس پر2  پی ٹی آئی رہنمائوں سے میری بات ہوئی ہے اور ایک نے مجھے بتایا کہ عمران خان کو یہ آفرکی گئی ہے کہ انہیں بنی گالہ شفٹ کر دیا جائے اور انہیں عدالتوں سے بھی ریلیف دیا جائے اور مقتدر حلقوں سے بھی ریلیف دیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی دوسرے درجے کی قیادت بھی ایسا چاہتی ہے کہ بات چیت بڑھے اور کسی طرح عمران خان کو باہر لایا جائے جن میں بالخصوص علی امین گنڈاپور شامل ہیں۔ تاہم ابھی عمران خان نے فیصلہ نہیں کیا کہ وہ یہ چاہتے ہیں یا نہیں اور 31 دسمبر تک سول نافرمانی سے متعلق بھی فیصلہ کیا جائیگا۔

زاہد گشکوری نے اپنے وی لاگ کے دوسرے حصے میں دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف نے عمران خان کی رہائی کیلئے امریکا میں 6 اراکین کانگریس کی خدمات حاصل کی ہیں۔ 2 پی ٹی آئی کے سینئر ممبران جو کہ امریکی شہری ہیں، سجاد برکی اور وقار خان انہوں نے ان 6 قانون سازوں کو پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کیلئے لابنگ کیلئے ہائیر کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی نے بھاری رقم ادا کرکے ان قانون سازوں کی خدمات حاصل کی ہیں۔

زاہد گشکوری نے جنرل فیض کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ غالب امکان ہے کہ جنرل فیض کیس کا ٹرائل 10 جنوری تک مکمل ہوجائیگا۔ اس کیس میں جنرل فیض حمید کیساتھ جو سرکاری افسران جُڑے تھے جن میں دو ریٹائرڈ بریگیڈیئرز تین میجر ریٹائرڈ جن کی گرفتاریاں بھی ہوئیں اس کے علاوہ پارلیمنٹ کے کچھ ملازمین اور حکومت کے مختلف محکموں کے ملازمین جنرل فیض کیساتھ ڈائریکٹ یا اِن ڈائریکٹ رابطے میں تھے ان افسران اور ملازمین کی پروفائلنگ کی گئی ہے اور دیکھا گیا ہے کہ کس ضمن میں ان کی انکوائری ہوسکتی ہے۔ ان ملازمین سے تحقیقات بھی کی گئی ہیں اور کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔ ان میں اہم میجر ریٹائرڈ ارشاد ہیں جنہیں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ جنرل فیض کے بہت قریب سمجھے جاتے ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *