کُرم میں امن معاہدہ طے پاگیا، فریقین نے حکومتی معاہدے پر دستخط کر دیے

کُرم میں امن معاہدہ طے پاگیا، فریقین نے حکومتی معاہدے پر دستخط کر دیے

ضلع کرم میں دونوں فریقین کے مابین امن معاہدے پر دستخط ہوگئے، تین ہفتوں سے  کوہاٹ میں جاری امن جرگہ کامیاب ہوگیا۔

آزاد ڈیجٹیل کے پاس موجود معاہدے کی کاپی کے مطابق ضلع کرم میں فریقین کے مابین کئی باہمی معاہدوں کے باوجود مختلف نوعیت کے فسادات اور واقعات رونما ہوتے آرہے ہیں۔ ان معاہدات پر فریقین کی طرف سے پاسداری نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک کسی تنازعہ پر خاطر خواہ عمل درآمد نہ ہو سکا۔ اس سلسلے میں کئی جرگے بمقام پارا چنار، صدہ اور کوہاٹ میں منعقد ہوئے۔ گزشتہ کئی دنوں سے کمشنر آفس کوہاٹ ڈویژن اور ہیڈ کواٹر نائن ڈویژن میں جاری مشاورت اور صوبائی کابینہ کے احکامات کے بعد گرینڈ جرگہ، کرم امن جرگہ کے اراکین اور تنازعہ کے دونوں فریقیں متعلقہ اداروں کے حکام کی موجودگی میں مری معاہدہ بشمول سابقہ معاہدات کی تسلسل میں ذیل امور پر متفق ہوئے۔

مزید پڑھیں: عمران خان پر پنجاب میں درج مقدمات کی رپورٹ سامنے آگئی

مری معاہدہ 2008 بشمول سابقہ تمام علاقائی و اجتماعی معاہدات، کاغذات مال، فیصلہ جات، امثلہ جات اور قبائلی روایات اپنی جگہ برقرار و بحال رہیں گے جن پر ضلع کرم کے تمام مشران متفق ہیں تاہم فاٹا انضمام کے بعد قبائلی اضلاع کے حالات اور معروضی زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم کرم امن کمیٹی کے ممبران فریقین مری معاہدہ بشمول دیگر سابقہ معاہدات کو ضلع کرم کے عوام کی عظیم تر مفادات کی خاطر مزید بہتر اور کار آمد بنانے کے ساتھ ساتھ امن برقرار رکھنے اور اس پر عمل کرنے کے پابند ہونگے۔

حکومت سرکاری روڈ پر ہر قسم کی خلاف ورزی کرنے والے فرد / افراد کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لیں۔ نیز روڈ پر واقع و لیچ امن کمیٹیاں بھی سرکار و دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ بھر پور تعاون کرنے کے پابند ہوں گے اور روڈ پر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں علاقے کے لوگ کرم رواج اور قانون کے مطابق اپنی بے گناہی ثابت کرینگے۔ علاوہ ازیں اگر کسی شخص یا اشخاص نے کسی شر پسند کو کوئی پناہ دی یا قیام و طعام میں معاونت کی تو ایسے شخص یا اشخاص کو رواج اور قانون کے مطابق مجرم تصور کیا جائگا۔ نیز روڈ کی حفاظت کیلئے اپیکس کمیٹی کے فیصلہ جات کو عملی جامہ پہنایا جائیگا۔

معاہدہ مری کے مطابق ضلع کرم کے بے دخل شدہ خاندانوں کو اپنے اپنے علاقوں میں آباد کیا جائے گا جبکہ ان کی آباد کاری میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔ جس کا طریقہ کار ذیل ہوگا۔

بے دخل افراد کے لئے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائیگی ۔ مذکورہ کمیٹی ڈپٹی کمشنر کرم کی سربراہی میں کام کرے گی اور معاونت کیلئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کرم اور دونوں اقوام (اہل تشیع و اہل سنت) سے دو دو مشران ممبرز ہوں گے جو کہ آباد کاری میں حائل رکاوٹوں اور تحفظات / خدشات کو دور کریگی اور کمیٹی ممبران کے مشاورت سے قانون کے مطابق معاملات طے کئے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: کُرم میں امن کیلئے صوبائی حکومت کی کوششیں رنگ لے آئیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

ضلع کرم میں گیدو اور پیو از علیز کی، بالش خیل، ڈنڈر بوشہرہ، غوز گھی / نستیکوٹ کنج علیزئی، منشور کو مینٹنگ منی زئی)، صدہ اور جمن علیزئی دیگر توجہ طلب زمینی تنازعات کو بروئے منظور شدہ لینڈ کمیشن کے TORS کا خیال رکھتے ہوئے) کا غذات بال، رواج گرم، فیصلہ جات، امثلہ جات اور روایات کے مطابق حل کئے جائینگے۔ لینڈ ریوینیو کمیشن متعین شدہ موضع جات میں فوراََ کام شروع کریگا اور کرم امن کمینی و ضلعی انتظامیہ حسب ضرورت سیکیورٹی ادارے بھی لینڈ ریونیو کمیشن کو در پیش رکاوٹوں کو دور کرنے میں مکمل تعاون کریں گے۔ رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی ہوگی، جن متنازعہ علاقوں پر سیکشن 144 پہلے سے نافذ شدہ میں ان احکامات پر فریقین کی جانب سے فوری طور پر عملدرآمد کر وایا جائے گا۔ نیز پہلے سے فیصلہ شدہ تنازعات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائیگا۔

ماضی اور حالیہ فسادات میں چھوٹا اسلحہ اور بھاری ہتھیار کے بے دریغ استعمال سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ گائوں اور شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ نیز یہ اسلحہ حالیہ واقعات میں سیکورٹی اور حکومتی اداروں کے خلاف بھی استعمال ہوا ہے۔ لہذا اسلحہ کی آزادانہ نمائش و استعمال پر مکمل پابندی اور اسلحہ خریدنے کے لئے چندہ جمع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ مزید براں ہم دونوں فریقین صوبائی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں بابت اسلحہ دو ہفتوں (15 دنوں) کے اندر اندر قومی مشاورت سے مربوط لائحہ عمل دیں گے۔ بصورت دیگر جس فریق نے مذکورہ 15 دنوں کے اندر مربوط لائحہ عمل نہیں دیا تو اس فریق پر اپیکس کمیٹی کا فیصلہ نافذ العمل ہوگا۔

اس اقرار نامہ کی دستختی کے بعد فریقین ایک دوسرے کے خلاف اسلحہ / ہتھیار کا استعمال نہیں کریں گے۔ بصورت خلاف ورزی حکومت، امن کمیٹی کے تعاون سے اس گاؤں/علاقے کے خلاف قانونی کاروائی کرے گی اور اسی گائوں سے حکومت / سیکورٹی ادارے اور گرینڈ جرگے کی سفارشات سے اسلحہ ضبط کی جائیگی اور مختلقہ گاوں گرینڈ امن جرگہ کو رواج کے مطابق ایک کروڑ روپے جرمانہ ادا کرنے کے پابند ہوں گے۔

ضلع کرم کے اقوام کے مابین انفرادی اور اجتماعی مسائل و معاملات کے پر امن حل کے لئے ذیل عمل پر کام کیا جائگا۔

کوئی بھی شخص یا اشخاص اپنے مابین لڑائی کو ہر گز مذہبی رنگ نہیں دے گا۔ علاقے میں فرقہ وارانہ نفرت کی بنیاد پر قائم کالعدم تنظیموں کے کام کرنے اور دفاتر کھولنے پر پابندی ہوگی۔ خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کاروائی ہوگی۔ آمدورفت کے تمام راستوں و سڑکوں پر کوئی زکاوٹ نہیں ہوگی۔ جن جن علاقوں سے بجلی یا ٹیلی فون لائن / کیبل وغیرہ گزر چکے ہیں یا مزید گزارے جائینگے ان پر کسی بھی علاقے میں کسی قسم کی پابندی نہیں ہوگی اور جہاں کہیں نئے روڈ کی ضرورت پڑی اور اگر کوئی رکاوٹ پیش آئی تو سرکاری قانون کے مطابق متعلقہ فریقین بھر پور تعاون کریں گے۔ iii. آئندہ فریقین پناہ میں لیے گئے افراد کی ہر صورت تحفظ کو یقینی بنائنگے اور لاشوں کی بے حرمتی نہیں کی جائے گی۔ کرم امن کمیٹی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کرم رواج کے مطابق فیصلہ کرے گی۔ علاوہ از قانونی کاروائی بھی عمل میں لائی جائیگی۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں؛ نبیل گبول کا حیران کن دعوی

تمام سرکاری / غیر سرکاری ملازمین بشمول اساتذہ کرام وجوڈیشل عملہ اور تمام ادارو کے جملہ اہلکاران بلا روک ٹوک د خوف و خطر ضلع کرم کے تمام علاقوں میں اپنی ڈیوٹیاں بطریق احسن سر انجام دیں گے ۔ مشران ان سرکاری ملازمین کو پشتون والی دستور کے مطابق اپنے مہمان کی حیثیت سے ان کی دیکھ بھال اور تحفظ کو یقینی بنائیں گے نیز سرکار اور متعلقہ ادارے بھی ان کے تحفظ کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ سوشل میڈیا پر ہر دو فریق کے افراد بار بار خلاف ورزی کر کے فریقین کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ میڈیا پر ایسا کرنے والے تمام شر پسند عناصر کو قانون کے مطابق سزادی جائیگی اور دونوں مسالک کے دشمن تصور کیے جائیں گے مزید یہ کہ سوشل میڈیا پر لعن طعن کرنے والوں کو اور اس پر منفی ریمارکس / کیٹس دینے والے جو تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ان شر پسند عناصر کی تائید اور حمائت کرتے ہیں وہ بھی اس مجرم میں برابر کے شریک تصور کئے جائیں گے۔ کرم کے لوگ ان عناصر کے خلاف کاروائی کرنے میں حکومت / اداروں کا ساتھ دینگے اور کرم امن کمیٹی رواج اور قانون کے مطابق ان کے لئے سزا تجویز کریں گے۔

کسی بھی علاقے میں اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا تو متعلقہ علاقے میں امن کمیٹیاں فورا متحرک ہو گی اور دوسرا فریق کسی قسم کا کوئی ری ایکشن نہیں کرے گا۔ ویلیج امن کمیٹی کے ممبران متعلقہ SHO، علاقہ تحصیلدار اور نمائندہ سیکورٹی فورسز کے ساتھ حالات کو کنٹرول کرنے میں بھر پور تعاون کریں گے۔ کرم امن کمیٹی کے منتخب شدہ ممبر ان فوری طور پر صدہ اور پاڑا چنار کے ضلعی انتظامیہ کے دفاتر سے رجوع کریں گے اور پولیس و انتظامیہ سے تعاون کریں گے اور مسئلے کو پر امن طریقے سے حل کرنے کو یقینی بنائینگے۔ متعلقہ اسٹنٹ کمشنر ، ڈی ایس پی بھی ماہوار دیلیج امن کمیٹیوں سے نشست کرینگے۔ 10. اگر کسی دو گاؤں کے درمیان تنازعہ پیدا ہوا تو کسی اور گاؤں کے لوگ یا مسلک اپنے مسلک یا قبیلہ کی حمایت میں کھڑے نہیں ہونگے اور نہ ہی کوئی چیفہ کرینگے بلکہ ہمسایہ گاؤں کے امن کمیٹیاں فریقین کے درمیان تصفیہ کرنے کی کوشش کرینگے اور اگر تصفیہ ویلیج امن کمیٹیاں کے دسترس سے باہر ہوا تو ولیج امن کمیٹی برائے تصفیہ کرم امن کمیٹی کو رجوع کرے گی اور حکومتی ادارے بھی تصفیہ میں مدد فراہم کرینگے۔

ضلعی پولیس / ریاستی ادارے کرم میں امن وامان کی قیام میں رکاوٹ ڈالنے یا تخریب کاری میں ملوث افراد کی جلد از جلد گرفتاری عمل میں لائے گی اور اس علاقے کے مسلک یا قبیلے کے مشران انفرادی یا اجتماعی طور پر ان کی گرفتاری میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے۔ آئندہ کے لیے قومی املاک کو نقصان پہنچانے والے مجرم تصور کئے جائینگے اور قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

فریقین کے ہر قسم کے بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہو گی اور علاقے میں پہلے سے موجود تمام بنکرز کو ایک مہینے کے اندر ختم کیے جائینگے۔ ضلعی کمیٹی اس کام کی بھی نگرانی کرے گی۔ مورچوں کی مسماری کے بعد جو بھی فریق لشکر کشی کرے گا حکومت ان افراد کو دہشتگرد سمجھتے ہوے ان کے خلاف فوری طور پر ہر طرح کا ایکشن لے گی اور متاثرہ فریق کو مکمل تحفظ فراہم کرے گی۔

اگر کرم امن کمیٹی کے ممبر ان بشمول سابقہ اور موجودہ ممبران قومی و صوبائی اسمبلی / سینٹ ممبران فریقین کے درمیان کسی مسئلہ کے تصفیہ پر نہیں پہنچ پاتے تو گرینڈ جرگہ کے اکثریتی ممبر ان اس مسئلہ سے متعلق جو فیصلہ دیں گے۔ فریقین کو قابل قبول ہو گا۔ خلاف ورزیوں کا تعین کیا جائے گا اور رواج کے ساتھ ساتھ قانونی کاروائی بھی کی جائے گی۔

فریقین کے درمیان فائر بندی دائمی ہو گی۔ اور امن تیگہ بدستور جاری رہے گا۔ سابقہ خلاف ورزیوں کا تعین کیا جائگا اور فریقین نئی خلاف ورزی نہیں کرینگے۔ خلاف ورزی پر رواج اور قانون کے مطابق کاروائی ہو گی اور کرم امن کمیٹی کے ممبران امن تیگہ نہ توڑنے کے پابند ہونگے ۔ نیز حکومت اور دونوں فریقین کے درمیان بابت جمع داری اسلحہ مربوط لائحہ عمل پر اتفاق کے بعد اس کو موجودہ دستاویز کا ضمیمہ بنایا جائیگا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *