بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک تقریب کے دوران مقبوضہ کشمیر کے نام کی ممکنہ تبدیلی کا اشارہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ خطہ قدیم روایات کے مطابق بابا کشیپ کی سرزمین کے طور پر جانا جاتا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق امیت شاہ نے کشمیر کی تاریخ پر لکھی گئی ایک کتاب کی رونمائی کے دوران کہا کہ ماضی میں مؤرخین نے اپنی ذمہ داری پوری کی لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ حقائق اور شواہد کی بنیاد پر تاریخ کو “درست” کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ کشمیر کو بابا کشیپ کی سرزمین کہا جاتا تھا۔ ہمیں اس کی ثقافتی عظمت بحال کرنی ہوگی۔
امیت شاہ نے کہا کہ ممکن ہے کہ کشمیر کا نام قدیم رشی کشیپ سے منسوب ہو اور یہ دلیل پیش کی کہ تاریخ کے متعدد پہلوؤں کو از سر نو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق’اب ہمیں کون روک سکتا ہے؟ یہ ہمارا وقت ہے کہ ہم نئی حقیقتوں کے ساتھ تاریخ کو درست کریں۔‘
بھارتی وزیر داخلہ کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب مقبوضہ کشمیر میں پہلے ہی سخت پابندیاں، سیاسی کشیدگی اور عوامی بےچینی کا سامنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کشمیری عوام کے جذبات کو مزید مشتعل کر سکتا ہے اور خطے کی پہلے سے خراب صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے نام کی تبدیلی کی بات نے نہ صرف کشمیری عوام میں بےچینی پیدا کی ہے بلکہ یہ اقدام بھارت کے عزائم پر بھی سوالات اٹھا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ بیان مقبوضہ کشمیر کی تاریخ اور ثقافت کو تبدیل کرنے کی ایک اور کوشش ہے جس کے سیاسی اثرات دور رس ہو سکتے ہیں۔
اس بھارتی شوشے پر صدر انٹرنیشنل کشمیر پیس فورم فرانس زاہد اقبال ہاشمی نے کہا ہے کہ دنیا کو مقبوضہ کشمیر سے متعلق متنازعہ فیصلوں پر بھارت سے بازپرس کرنی چاہیے۔ اقوام عالم بھارت کو ایسے اقدامات کےلیے لگام ڈالے۔