وزیراعظم کی مذاکرات کے متعلق پیشکش پر چئیرمین پی ٹی آئی کا ردِعمل آگیا

وزیراعظم کی مذاکرات کے متعلق پیشکش پر چئیرمین پی ٹی آئی کا ردِعمل آگیا

چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش پر ردِعمل آگیا۔

تفصیلات کے مطابق چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے وزیراعظم کی پیشکش پر کہا کہ وزیراعظم کی آفر کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔ وزیراعظم کا بیان ہمارے مطالبات سے ہٹ کر ہے۔ حکومت کیخلاف ہماری چارج شیٹ بہت لمبی ہے۔ ہم نے اسیران کی رہائی اور2واقعات پر جوڈیشل کمیشنز کا مطالبہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے فی الحال مینڈیٹ واپسی کی کوئی بات بھی نہیں کی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی باتیںغیر متعلقہ ہیں۔

حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے پی ٹی آئی نے اعلان کیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کا اعلان کریں تو مذاکراتی کمیٹی بحال ہوجائیگی۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان حکومت اور اپوزیشن کے معاملات سے باخبر ہیں۔ عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی کو تحلیل کرنے کا فیصلہ حکومتی ردِعمل کو دیکھ کر کیا۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف میں تقسیم، فضل الرحمان سے تعلقات پر اختلافات شدت اختیار کر گئے

وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مذاکرات کی دعوت دی ہے اور پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش کی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، آئیں ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں اور معاملات کو آگے بڑھائیں۔

انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کو ہم نے کھلے دل سے قبول کیا، اور اس کے بعد ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے پی ٹی آئی سے اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرنے کو کہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات لکھ کر دیے، اور کمیٹی نے پی ٹی آئی سے وعدہ کیا کہ ہم بھی تحریری جواب دیں گے۔ 28 جنوری کو ملاقات طے ہوئی تھی، مگر پی ٹی آئی نے اس سے پہلے ہی مذاکرات سے انکار کر دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات سے بھاگ رہی ہے اور ہم ہاؤس کمیٹی بنانے کے لیے تیار ہیں کیونکہ ملک مزید انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

شہباز شریف نے 2018 کے انتخابات کے بعد کی ایک یاد دلاتے ہوئے کہا کہ جب وہ اسمبلی میں کالی پٹیاں باندھ کر آئے، تو عمران خان نے انہیں ہاؤس کمیٹی بنانے کی پیشکش کی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کمیٹی کا ایک، دو بار اجلاس ہوا تھا، اور اب ہم چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی مذاکرات کرے اور 2018 کی کمیٹی اپنا کام مکمل کرے، جبکہ 2024 کے الیکشن کی تحقیقات کے لیے بھی ایک نئی کمیٹی بنائی جائے تاکہ حقائق سامنے آ سکیں۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگر 26 نومبر کے دھرنے کی بات کی جا رہی ہے، تو کمیٹی 2014 کے دھرنے کا بھی احاطہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ صدق دل اور نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاکہ ملک آگے بڑھ سکے اور انتشار سے بچ سکے۔
وزیراعظم نے سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کی اہمیت کو بھی سراہا، اور کہا کہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے میجر حمزہ اسرار اور سپاہی محمد نعیم کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا بھرپور مقابلہ کر رہی ہیں اور ان کی قربانیاں ہماری تقدیر کا حصہ ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *