سابق وفاقی وزیر فواد حسین چوہدری سمیت پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے والوں کی واپسی مشکل ہوگئی۔
عمران خان نے فواد چوہدری کی پارٹی میں واپسی کا عندیہ دیا تھا، فواد چوہدری سمیت دیگر قیادت کی واپسی پر پی ٹی آئی سوشل میڈیا ورکرز اور پارٹی قیادت نے تحفظات کا اظہار کیا۔ عمران خان نے حکم دیا کہ مجھے چھوڑ کر جانیوالے جو بیان دے رہے ہیں، دینے دیں اور چاہے وہ پی ٹی آئی کے حق میں بات کریں یا خلاف۔قیادت اور ورکرز کوئی ردِعمل نہ دیں۔
عمران خان نے پارٹی چھوڑ کر جانیوالوں کی واپسی کا فیصلہ ورکرز اور قیادت کی رضامندی سے مشروط کر دیا۔
دوسری جانب سابق وفاقی وزیر فوادچوہدری نے کہا ہے کہ جب تک ملک کے تینوں بڑے سیاسی دھڑے اکھٹے نہیں ہونگے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ سابق وفاقی وزیر فوادچوہدری نے کہا ہے کہ یورپی یونین میں فیصلےپارلیمان کرتاہے۔ ایسانہیں کہ بندکمروں میں فیصلے کیےجاتےہوں۔ حکومت آزادی اظہارکودبانےکی کوشش کررہی ہے۔
یورپی یونین نےحکومت کےاقدامات پرتشویش کااظہارکیا۔ حکمران خوفزدہ ہیں انہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا۔ ٹرمپ کےمنتخب ہونےکےبعدحکومت کنفیوژن کاشکار ہے۔ محسن نقوی کادورہ امریکابری طرح ناکام ہوا۔ محسن نقوی جن سےملےانہوں نے بانی کی رہائی کیلئےٹویٹ کیے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا کوملاقات میں کہا3دھڑے اکٹھےہونےسےحکومت گھبراتی ہے۔ جےیوآئی اکیلےحکومت کوٹف ٹائم نہیں دےسکتی۔ جب تک تینوں دھڑےاکٹھےنہیں ہونگےحکومت کوفرق نہیں پڑےگا۔ پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے کوئی عسکری ونگ نہیں۔ سیاسی طورپرمقابلہ نہیں کیاتوختم ہوجائیں گے۔ حکومت مفاہمت کی بات کرتی ہے لیکن اقدامات اس کےبرعکس ہیں۔
پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی حکومت سےکہتی رہی ہماری بانی سےملاقات کرائی جائے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی بانی پی ٹی آئی سےملاقات نہیں کر اسکی۔ حکومتی کمیٹی کی کیاوقعت رہ جاتی ہے جوملاقات نہیں کراسکی۔ تیمورسلیم جھگڑا نے کہا کہ انکا کہنا تھا کہ عمران خان سےآزدانہ ماحول میں ملاقات نہیں کرائی گئی۔ حکومت نےبانی کوپابندسلاسل رکھنےکیلئےجھوٹےکیسزبنائے۔
سابق وزیراعظم کےکیسزکی شفاف تحقیقات نہیں کی گئیں۔ ی ٹی آئی کوسیاست سےدوررکھنےکیلئےہرحربہ استعمال کیاگیا۔ الیکشن کوایک سال ہونےکوہےہماراکیس وہیں کھڑاہے۔ ہماری جدوجہدبانی پی ٹی آئی کیلئے ہےکوئی بےوفائی نہیں کرسکتا۔ پی ٹی آئی کےایسےکارکن بھی ہیں جنہوں نےبہت کچھ برداشت کیا۔ جمہوری جماعت ہونےکےناطےاختلافات ہرکسی کےہوتےہیں۔
پشاورمیں9نشستوں پرنتائج کوتبدیل کیاگیا۔ مولانافضل الرحمان بھی کہتےہیں پتہ ہے دھاندلی کیسےکی گئی۔ حکمران جومرضی کریں لیکن ملک کےساتھ غداری نہ کریں۔