صحافی زاہد گشکوری نے بیرون ملک قید ہزاروں پاکستانیوں کی جیلوں میں بدترین حالت کا انکشاف کر دیا۔
صحافی زاہد گشکوری نے اپنے وی لاگ میں انکشاف کیا کہ اس وقت 40سے زائد ممالک میں 24ہزار پاکستانی جیلوں میں قید ہیں، جن کی حالت بہتر بُری ہے۔ زیادہ تر پاکستانی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جیلوں میں قید ہیں۔ 1100پاکستانی بھیک مانگنے اور چوری کے الزامات میں ان ممالک میں قید ہیں۔ چھوٹے چھوٹے جرائم میں ساڑھے پانچ ہزار پاکستانی متحدہ عرب امارات اور گیارہ ہزار پاکستانی سعودی عرب کی جیلوں میں قید ہیں۔
زاہد گشکوری کے مطابق یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 600پاکستانی ان ممالک کے سوشل میڈیا قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر جیلوں میں ہیں اور ان کی وہاں بہت بُری حالت ہے۔ میں ایک ایسے خاندان کو جانتا ہوں جس کا تعلق ضلع لیہ سے ہےاور ڈرائیور تھا، وہ سعودی عرب میں سوشل میڈیا پر فلسطین اور پاکستان میں رجیم چینج پر پوسٹ شئیر کرتا تھا وہ سعودی عرب میں گرفتار ہے۔ اس کے خاندا ن کو بھی نہیں پتہ کہ وہ اس وقت کہا ں ہے۔ ان ممالک میں پاکستانی کمیشنز اتنی بڑی تعداد میں قیدیوں کی رہائی کیلئے اقدامات نہیں کر پارہے یا پھر پاکستانی حکومت قیدیوں کے تبادلے کے معاہدوں کے تحت بھی انہیں پاکستان نہیں لانا چاہتی کیونکہ یہاں جیلوں میں اتنی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ معمولی جرائم میں بھی ہزاروں پاکستانی جیلوں میں قید ہیں اور ان کی حالت انتہائی خراب ہے۔ان میں ایسے قیدی بھی ہیں جن کی تھوڑی سی دیت دے کر اور ان کا کیس لڑ کر انہیں جیلوں سے رہا کرواکے واپس لایا جاسکتا ہے۔درجنوں خاندانوں نے میرے تک رسائی کرکے مجھے بیرون ملک قید اپنے پیاروں کی معلومات دی ہیں تاکہ ان کی داد رسی ہوسکے۔پچھلے ڈیڑھ سال میں 22پاکستانی سعودی عرب میں پھانسی لگ چکے ہیں۔ان میں سے کچھ کو پھانسی سے بچایا جاسکتا تھا، اس وقت بھی 8پاکستانیوں کو پھانسی ہوسکتی ہےاوران میں تین خواتین بھی شامل ہیں۔پاکستانی حکومت چاہے تو ان قیدیوں کو بچا سکتی ہے۔
اس کے علاوہ چین، افغانستان ، ایران اور جرمنی جیسے ممالک میں بھی متعدد پاکستانی جیلوں میں قید ہیں۔