قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین سکندر شیرپاؤ نے کہا کہ خیبر، پشاور، مردان ،کرم،بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت اور دیگر اضلاع کے عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔سرکاری ملازمین کی رہائی کیلئے تاوان دیتے ہیں اور ان اضلاع میں شام کے بعد کوئی باہر نہیں نکل سکتا۔
سکندر حیات شیرپاؤ کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے سرکاری وسائل کو احتجاج کیلئے استعمال کیا۔بیورو کریسی میں جونیئر افسران کو اہم پوسٹوں پر لگایا گیا، میرٹ کی دھجیاں اڑا ئی گئیں۔ کوئی پوسٹنگ ہو یا ٹھیکہ ہو اس کا طریقہ سب کو معلوم ہوتا ہے۔ پی ٹی آئی کے اپنے منتخب لوگ بھی صوبے میں کرپشن کی تصدیق کرتے ہیں۔ شکیل خان نے اسی پر استعفیٰ دیا تھا۔صوبائی صدر اور اعظم سواتی کے الزامات بھی سب کے سامنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے احتجاج میں سرکاری وسائل استعمال کئےگئے۔ پولیس اور ریسکو اہلکار احتجاج میں گرفتار ہوئے۔کئی گاڑیاں بھی اسلام آباد میں بند ہیں۔ صوبے میں قرضوں میں 600 فیصد اضافہ ہوا۔2024میں 30فیصد اور غربت میں 30فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی ارکان سرکاری خزانے سے اپنی تشہیری مہم چلارہے ہیں۔ 2013میں غربت 17فیصد تھی،چار سال گزرنے کےباوجود لوکل گورنمنٹ کو فنڈز نہیں ملے۔ اگر وہ احتجاج کرے توان پرلاٹھی چارج کی جاتی ہے۔ صوبائی حکومت نے صرف اپنی پارٹی کے ناظمین کو فنڈز جاری کیے ہیں۔کرم میں ابھی تک امن قائم نہ ہوسکاجو کہ حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبو ت ہے۔