وزیر اعظم کے معاون خصوصی رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے پاکستان کرکٹ بورڈ میں مینٹور 50 سے 60 لاکھ روپے تنخواہ لے رہے ہیں لیکن انہیں پتہ ہی نہیں کہ ان کا کام کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا پاکستان معاشی بحران سے نکل آیا ہے اور حکومت کی ایک سال کی کارکردگی ہرلحاظ سے بہتر ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ میں تعنیاتی کے حوالے سے انہوں نے انکشاف کیا کہ لوگ کرکٹ بورڈ میں اپنی طاقت کے بل بوتے پر آتے ہیںاور انکی حیران کن مراعات حاصل ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کرکٹ بورڈ کی کارکردگی پر کابینہ اور پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔ پاکستان میں کرکٹ کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا پاکستان کرکٹ بورڈ کرکٹ بورڈ آزاد ادارہ ہے جو چاہے کر سکتا ہے، میری ذاتی رائے ہے کرکٹ بورڈ نے جو کیا ہے ذاتی رائے ہےکہ کابینہ اور پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کرکٹ بورڈ میں 50، 60 لاکھ روپے تنخواہ پر مینٹور بنا دیے گئے ہیں، بیان دیتے ہیں انہیں پتا ہی نہیں کہ ان کا کام کیا ہے، ایک چیئرمین کی بات نہیں یہ ایک سلسلہ ہے، پچھلے 10 سال دیکھیں بورڈ میں کیا ہوتا رہا ہے، کالج اور کلب گیمز کی کیا حالت ہے ان پر کیا پیسہ خرچ ہو رہا ہے، اوپر آکر کس قسم کے اخراجات ہیں یہ چیزیں قوم کے سامنے آنی چاہئیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کام نہ کرنے کے 50 لاکھ روپے مہینہ لے رہے ہیں، دوسرے ذمہ داران کی مراعات آپ دیکھیں تو پریشان ہو جائیں، یہ پاکستان ہے یا کوئی یورپی ترقی یافتہ ملک ہے، یہ چیزیں ایسی ہیں وزیرعظم خود اس کا نوٹس لیں گے اور ہم بھی کہیں گے کابینہ اور پارلیمنٹ میں ڈسکس کیا جائے، یہ سلسلہ کئی سالوں سے چلا آرہا ہے کہ اپنی طاقت پر لوگ بورڈ میں آتے ہیں اپنی مرضی کرتے ہیں اور پھر کرکٹ کا یہ حال ہے۔
ان کا کہنا تھا دوسری اسپورٹس ایسوسی ایشنز میں بھی لوگ ریٹائر ہوکر وہاں آتے ہیں اور سیر سپاٹے کے لیے براجمان ہو جاتے ہیں۔