جنید اکبر کے انٹرویو کے بعد خاتون صحافی کی ویڈیو سامنے آنے پر سٹینڈ وِد بتول راجپوت ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔
خاتون صحافی نے وائرل ویڈیو میں کہا کہ میں نے اپنی صحافتی زندگی میں تنقید برداشت کی، دھمکیاں سنیں، مگر آج جو ہوا، وہ ناقابل برداشت ہے۔
میں نے ایک انٹرویو کیا، جنید اکبر نے خود بات کی، خود الفاظ چنے مگر جب ان کے اپنے ہی پارٹی کے لوگ ان پر سوشل میڈیا کے ذریعے پلٹے تو اس مرد نے اپنی بزدلی چھپانے کے لیے ایک عورت کو گالیاں دیں۔
کیا یہی ہے پاکستان تحریک انصاف کا نیا چہرہ؟ کیا خواتین صحافیوں کو گالی دینا اب پی ٹی آئی کے لیڈران کا معمول بن گیا ہے؟ میں اس گھٹیا حرکت پر جنید اکبر سے کھلی معافی کا مطالبہ کرتی ہوں!
بتول راجپوت نے کہا کہ یہ صرف میرا نہیں، ہر اس عورت کا مقدمہ ہے جو حق سچ کی آواز اٹھاتی ہے۔ اگر آج میں خاموش رہی تو کل کوئی اور نشانہ بنے گی! اب بہت ہوگیا۔