حکومت نے ملک میں بڑھتے ہوئے سولر پینلز کے رجحان کے پیش نظر نیٹ میٹرنگ کے نرخوں میں نمایاں کمی کی تجویز پیش کر دی۔
پاکستان آبزرور کے مطابق حکومت نیٹ میٹرنگ کے ذریعے بجلی کی خریداری کی قیمت 27 روپے فی یونٹ سے کم کر کے 10 روپے فی یونٹ تک لانے پر غور کر رہی ہے۔ یہ تجویز 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کے جائزے کے دوران پیش کی جائے گی، جہاں عالمی مالیاتی ادارہ (IMF) پہلے ہی حکومت کی سولر صارفین سے متعلق پالیسی پر تحفظات کا اظہار کر چکا ہے۔
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو پیش کیے گئے اس منصوبے کا مقصد بجلی کے شعبے میں اصلاحات لانا اور توانائی کے متبادل ذرائع کے تیزی سے بڑھتے ہوئے استعمال کو متوازن بنانا ہے۔ تاہم اس پالیسی سے وہ صارفین شدید متاثر ہوں گے جنہوں نے سولر پینلز میں لاکھوں روپے کی سرمایہ کاری کی تھی تاکہ وہ نیٹ میٹرنگ کے ذریعے اضافی بجلی فروخت کر کے منافع کما سکیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت اور مالیاتی اداروں کے درمیان یہ بحث جاری ہے کہ آف گرڈ سولر صارفین کی تعداد میں تیزی سے اضافے سے قومی بجلی کے نظام پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور اس رجحان کو کیسے منظم کیا جائے۔
پاکستان آبزرور نے دعویٰ کیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے نے حکومت کی جانب سے سولر صارفین کے لیے واضح پالیسی نہ ہونے پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔ آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ نیٹ میٹرنگ کے زیادہ نرخوں کے باعث روایتی بجلی صارفین پر اضافی بوجھ پڑ رہا ہے اور اس فرق کو ختم کرنے کے لیے نرخوں میں کمی ضروری ہے۔ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے تحت حکومت پہلے ہی کئی اقدامات کر چکی ہے، جن میں غیر مؤثر پاور پلانٹس کی بندش اور آزاد پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے ساتھ نئے معاہدے شامل ہیں، جن سے بجلی کی لاگت میں نمایاں کمی متوقع ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق حکومت 1.3 کھرب روپے کی مالی گنجائش کو استعمال کرنے پر غور کر رہی ہے، جو قرضوں کی ادائیگی میں کمی کے نتیجے میں دستیاب ہوئی ہے۔ اس مالی گنجائش کو بجلی کے بنیادی نرخ کم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ اقدامات آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے اور قومی توانائی کے نظام میں اصلاحات لانے کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ بڑھتی ہوئی سولر ٹیکنالوجی کے ساتھ روایتی بجلی کے شعبے کو متوازن رکھا جا سکے۔حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ کے نئے نرخوں کے نفاذ کی حتمی تاریخ کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا، تاہم اس پالیسی کے ممکنہ اثرات پر ماہرین اور صارفین میں تشویش پائی جاتی ہے۔