کیا واقعی پاکستانی شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے؟، سفیر رضوان سعید نے تفصیلات بتا دیں

کیا واقعی پاکستانی شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے؟، سفیر رضوان سعید نے تفصیلات بتا دیں

پاکستان نے امریکا میں داخلے پر ممکنہ سفری پابندیوں کی اطلاعات کے بعد وضاحت کے لیے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے رابطہ کر لیا ہے، جس کے بعد امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے تفصیلات جاری کی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے روئٹر نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کو بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے جن کے شہریوں کو امریکا میں داخلے سے روکا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی محکمہ خارجہ نے انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں پاکستان اور امریکا کا تعاون انتہائی اہم قرار دیدیا

اس کے بعد نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستانیوں کو سفر پر مکمل پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، لیکن ویزا کے لیے درخواست دیتے وقت انہیں ’سخت جانچ پڑتال‘ کے مرحلے سے گزرنا پڑ سکتا ہے۔ امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے پاکستان کے نجی ٹی وی کو بتایا کہ ’ہم اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ساتھ رابطے میں ہیں، لیکن ابھی تک امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے کوئی تفصیلات شیئر نہیں کی گئی ہیں‘۔ انہوں نے بتایا کہ واشنگٹن میں سفارت خانہ ’اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے مسلسل رابطے میں ہے لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے ویزا پلان پر نظر ثانی کی جا رہی ہے۔

رواں ہفتے کے اوائل میں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے خبر دی تھی کہ پاکستان کو ’اورنج‘ کیٹیگری میں رکھا جا سکتا ہے جس کے تحت مخصوص قسم کے ویزوں پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ اس زمرے میں شامل ممالک صرف خوشحال افراد کے لیے کاروباری سفر جیسے ویزے کے اہل ہوں گے لیکن تارکین وطن یا سیاحوں کے لیے ویزا شرائط مختلف ہو سکتی ہیں۔ ان ویزوں کی مدت کو بھی کم کیا جاسکتا ہے اور درخواست دہندگان کو ذاتی انٹرویو میں شرکت کی ضرورت ہوگی۔ پاکستان پر ان پابندیوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا کہ ’یہ پابندیاں فی الحال خبروں کی حد تک محدود ہیں، ابھی تک سرکاری سطح پر کچھ بھی سامنے نہیں آیا ہے، ہم اب بھی تصدیق کا انتظار کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:امریکا نے پاکستان کیلئے 397 ملین ڈالرز سمیت منجمد فنڈز میں سے اربوں ڈالر جاری کر دیے

نئی سفری پابندی کے حوالے سے قیاس آرائیاں گزشتہ ہفتے اس وقت سامنے آئیں جب امریکا اور برطانیہ کے بڑے اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں میں یہ اشارہ دیا گیا تھا کہ مسودہ تجویز میں ان ممالک کی ’ریڈ لسٹ‘ جاری کی گئی ہے جن کے شہریوں کو امریکا میں داخلے سے روکا جا سکتا ہے۔ اس فہرست میں کیوبا، ایران، لیبیا، شمالی کوریا، صومالیہ، سوڈان، شام، وینزویلا اور یمن شامل ہیں۔ مجوزہ مسودے میں عارضی طور پر افغانستان کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ پاکستان اس فہرست میں ہے یا نہیں۔

ادھر امریکا میں زیر تعلیم کچھ پاکستانی طلبا کو مبینہ طور پر اپنے اداروں کی جانب سے فی الوقت وطن واپس نہ آنے کے لیے کہا گیا ہے کیونکہ اس بات کا یقین نہیں ہے کہ انہیں ملک میں واپس آنے کی اجازت دی جائے گی یا نہیں؟۔ کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر) نے گزشتہ ہفتے تقریباً ایک درجن دیگر قومیتوں کے ساتھ پاکستانیوں کو متنبہ کیا تھا کہ وہ انتظامیہ کی جانب سے نئی سفری پابندی کے اعلان تک امریکا سے سفر نہ کریں۔

جامع جانچ پڑتال

اطلاعات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کا بیورو آف قونصلر افیئرز ان پابندیوں کے پہلے مسودے کو حتمی شکل دے رہا ہے، جس میں دیگر محکموں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سیکیورٹی ماہرین کی رائے شامل ہے۔ توقع ہے کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے علاقائی بیوروز اور دنیا بھر میں امریکی سفارت خانے بھی ان پٹ فراہم کریں گے۔ پاکستان کے نجی ٹی وی ’ڈان‘ کے مطابق اس حوالے سے جب اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے رابطہ کیا گیا تو ایک ترجمان نے تصدیق کی کہ اس کے ویزا پروگراموں کا جامع جائزہ لیا جا رہا ہے، جو آنے والے ہفتے کے اوائل میں نافذ العمل ہو سکتا ہے۔ یہ کوششیں سرحدی سیکیورٹی کو سخت کرنے اور غیر قانونی امیگریشن سے نمٹنے کے لیے جاری اقدام کا حصہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق تحفظات واضح ہیں ، امریکا

ترجمان نے صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر 14161 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ خارجہ اس ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ہدایت کے مطابق تمام ویزا پروگراموں کا مکمل جائزہ لے رہا ہے اور انتظامیہ کی ترجیحات پر عمل درآمد کر رہا ہے۔ ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ویزا کے فیصلے کا عمل اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ امریکا آنے والے مسافر قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہ بنیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ تمام ویزا درخواست دہندگان کی امریکی حکومت کے اداروں کے پاس موجود خفیہ اور غیر خفیہ معلومات کی جامع جانچ پڑتال کی جاتی ہے تاکہ ان کی شناخت کی تصدیق کی جاسکے اور امریکی قومی سلامتی کو لاحق کسی بھی ممکنہ خطرے کی نشاندہی کی جاسکے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *