جمہوری آزادیوں کو محدود کرنے کا الزام، امریکا، سربیا اور کانگو جیسے ممالک کے ساتھ عالمی واچ لسٹ میں شامل

جمہوری آزادیوں کو محدود کرنے کا الزام، امریکا، سربیا اور کانگو جیسے ممالک کے ساتھ عالمی واچ لسٹ میں شامل

امریکا کو پہلی بار انسانی حقوق کی عالمی واچ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے اور وہ سربیا اور کانگو جیسے ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔

امریکا کو ’انسانی حقوق‘ کی عالمی واچ لسٹ میں پہلی بار شامل کرنے کا یہ اقدام انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک عالمی تنظیم ’سِوککس‘ نے کیا ہے، جس نے امریکا کو اپنی ہیومن رائٹس واچ لسٹ کے ’محدود‘ زمرے میں رکھا تھا۔

’سوککس‘  کی رپورٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اقدامات کو رپورٹ کیا گیا ہے، جس کے بارے میں تنظیم کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ملک میں جمہوری آزادیوں کو محدود کیا ہے۔

امریکا جسے کبھی جمہوریت اور انسانی حقوق کا عالمی چیمپیئن سمجھا جاتا تھا، اب 37 دیگر ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں انسانی آزادیوں کو محدود کیا گیا ہے، ان ممالک میں ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو اور چلی بھی شامل ہیں۔

’سوککس‘ کے عبوری شریک سکریٹری جنرل مندیپ ٹوانہ نے اس صورتحال کو قانون کی حکمرانی کے لیے ایک اہم خطرہ قرار دیتے ہوئے اسے 20 ویں صدی کے میک کارتھی دور سے تشبیہ دی۔ انہوں نے ٹرمپ کے سخت انتظامی احکامات، وفاقی ملازمین کی بڑے پیمانے پر برطرفیوں اور ڈرانے دھمکانے کے ہتھکنڈوں کی طرف اشارہ کیا جس نے جمہوری اختلاف رائے کے خلاف ماحول پیدا کیا ہے۔

ٹوانہ نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات آزادی اظہار اور شہری حقوق کو نقصان پہنچا رہے ہیں، جو طویل عرصے سے امریکی جمہوریت کے ستون رہے ہیں۔

سوککس کی ’محدود‘ درجہ بندی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اگرچہ لوگ اب بھی امریکا میں شہری آزادیوں کا استعمال کرسکتے ہیں، لیکن خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ تنظیم کے مطابق امریکا کا اس درجے تک گرنا اس کی جمہوری حیثیت میں نمایاں کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔

رپورٹ میں ٹرمپ کی جانب سے وفاقی حکومت میں بڑے پیمانے پر ردوبدل جیسے اقدامات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے، جس میں تجربہ کار سرکاری ملازمین کی جگہ وفاداروں کو تعینات کرنا اور امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) جیسی ایجنسیوں کو ختم کرنا شامل ہے، جو روایتی طور پر انسانی امداد فراہم کرتے تھے۔

ان اقدامات نے جمہوری اصولوں کے تئیں ملک کی وابستگی کے بارے میں خدشات نے جنم دیا ہے۔ تنظیم نے کہا ہے کہ امریکی حکومت نے تنوع اور مساوات والی پالیسیوں کو کھو دیا ہے، فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا ہے اور غیر قانونی تارکین وطن کی ملک میں آمد کو روک دیا گیا ہے۔ ان اقدامات نے امریکا کے بڑھتے ہوئے آمرانہ رجحانات کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

سوککس کی واچ لسٹ میں امریکا کی حیثیت وقت کے ساتھ خراب ہوتی گئی ہے۔ 2020 میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے خلاف جبر کے ہتھکنڈوں کے استعمال کے بعد اسے انسانی حقوق کی واچ لسٹ کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *