9 مئی کو لوگوں نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی تھی، علی امین گنڈاپور

9 مئی کو لوگوں  نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی تھی، علی امین گنڈاپور

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 9 مئی کونیوالی توڑ پھوڑ پارٹی کی پالیسی نہیں تھی، لوگوں نے جذبات میں آکر یا نادانی میں پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی اور ریڈلائن کراس کی۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے نجی ٹی وی کے پروگرام لائیو ود ندیم ملک میں میزبان ندیم ملک کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کو توڑ پھوڑ کرنا پارٹی کی پالیسی نہیں تھی، کچھ لوگوں نے جذبات میں آکر یا نادانی میں پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی اور جلائو گھیرائو کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے قومی سلامتی کے پارلیمانی اجلاس میں اس معاملے کو اٹھا یا کہ 9 مئی کو ریڈلائن کراس کرنیوالوں کو سزا دی جائے تاہم ان کا ملٹری ٹرائل نہیں بنتا۔ ملٹری ٹرائل کیلئے مسلح ہوکر حملہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل واوڈا جیسے نامعقول لوگوں کو ایسی میٹنگز میں نہ بلایا جائے، انہوں نے مجھ سے جھوٹ منسوب کیا۔

مزید پڑھیں: شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنا دیا

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ سیاسی استحکام کے حوالے سے میں کلئیر ہوں کہ جب تک عمران خان جیل میں ہیں سیاسی استحکام نہیں آسکتا، چاہے دھرنے یا احتجاج ہوں یا نہ ہوں۔ سیاسی استحکام کیلئے ضروری ہے کہ عمران خان پر جو کیسز بنائے گئے ہیں انہیں ختم کیا جائے، آگے بڑھنے کیلئے عمران خان کو رہا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی اجلاس میں عمران خان کے حوالے سے کوئی ذکر نہیں ہوا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات ہوئے 20-25 روز ہوگئے ۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ ہفتے میں ایک بار عمران خان سے ملاقات کروں تاہم مجھے ملنے نہیں دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ طاقتور حلقوں کیساتھ 99 فیصد معاملات حل ہوچکے تھے لیکن پارٹی میں ایڈونچر ہوا جس کی وجہ سے معاملہ وہیں رک گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرح سے یہ بہتر ہوا ہے کیونکہ اگر میں پارٹی کا صوبائی صدر ہوتا تو شاید کل کی میٹنگ جوائن نہیں کر سکتا تھا۔ میں صوبے کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے میٹنگ میں شامل تھا۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پارٹی کے متحد رہنے کیلئے ضروری ہے کہ عمران خان باہر آئیں۔ لیڈر کے بغیر پارٹی کا قائم رہنا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اندر سے ٹانگیں کھینچی گئیں اور مجھے پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا، یہ لوگ مجھ پر تنقید تو کرتے ہیں تاہم میں چیلنج کرتا ہوں یہ آکر بتائیں کہ جو میں اس وقت پارٹی کیلئے کر رہا ہوں اگر اس کا 1 فیصد بھی پوری پارٹی کر رہی ہے تو بتائے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کسی کی گُڈ بُکس میں آنے کیلئے غلامی نہیں کرنی ، میں عمران خان کا فالوور ہوں اور وہی میرا لیڈر ہے، بس۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں بات چیت کے ذریعے عمران خان کو باہر لایا جاسکتا ہے، میں نے عمران خان کو بھی کہا ہے کہ آپ مجھے کہیں یا نہ کہیں میرا فرض بنتا ہے کہ جہاں بھی ہوسکے بات کروں اور آپکو  باہر لائوں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ معاملات کے حل ہونے میں اعتماد کا فقدان ہے، جس دن اعتماد پیدا ہوگیا معاملہ حل ہوجائیگا۔ انہوں نے سوشل میڈیا سے متعلق کہا کہ سوشل میڈیا پر بہت احتیاط سے کچھ کہنا چاہئے اور کسی سے متعلق رائے قائم کرنے میں محتاط رہنا چاہئے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *