وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری کا سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے بیان پر ردعمل سامنے آ گیا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے غلط اور بے بنیاد اعداد و شمار پیش کرکے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، قابل تجدید توانائی کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام کو سولر پینلز لگانے کی ترغیب دی، نیٹ میٹرنگ کے قواعد میں تبدیلی کے بعد سولر کی قیمتیں کم ہوئیں۔
وزیر توانائی نے کہا کہ سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی کی وجہ سے 4 ہزار میگاواٹ سے زائد سولر سے حاصل ہونے والی بجلی سسٹم میں داخل ہو چکی ہے۔
اگلے اٹھ سالوں کے اندر سولر نیٹ میٹرنگ کی تعداد 12 ہزار میگاواٹ سے بڑھ جائے گی، سولر نیٹ میٹرنگ کے مستقبل کے صارفین تین سے چار سال میں اپنی سرمایہ کاری کی رقم پوری کریں گے جو بہترین شرح منافع ہے۔
وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری کا کہنا تھا کہ موجودہ نیٹ میٹرنگ صارفین کے معاہدے پرانے نرخوں کے مطابق رہیں گے، دنیا کے کئی ممالک میں نیٹ میٹرنگ کی قیمت ایڈجسٹ کی جاتی ہے تاکہ قومی گرڈ اور معیشت پر غیر ضروری بوجھ نہ پڑے۔
انہوں نے کہا کہ باہمی اتفاق اور مشورے سے آئی پی پیز کے معاہدوں میں نظرثانی ہو چکی ہے، آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی سے 1500 ارب سے زائد کا فائدہ حاصل کیا گیا جس کو بجلی کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے عوام تک جلد منتقل کیا جائے گا۔
پچھلے سال قومی گرڈ پر 55 فیصد سے زائد کلین انرجی تھی جس میں ہائیڈل، سولر، ونڈ اور نیوکلیئر پاور شامل ہیں، اگلے چند سالوں میں کلین گرین انرجی کی شرح 85 فیصد تک پہنچ جائے گی، پاکستان میں کلین گرین انرجی گرڈ ہونے پر فخر ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے چینی کی قلت اور برآمد کے معاملے پر بے جا تنقید کی، حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے چینی اور گندم کی فراہمی مستحکم رکھنے کے لئے بروقت فیصلے کئے۔
یہ بات قابلِ افسوس ہے کہ وہ شخص جو خود وزیر خزانہ رہ چکا ہے، آج معاشی مسائل کو سیاست کی نظر کر رہا ہے۔ حکومت توانائی، زراعت اور معیشت میں بہتری کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر میں سب سے زیادہ اصلاحات ہوئیں، انہیں قبول نہ کرنا بہت بڑی بدقسمتی ہے، سابق وزیر خزانہ کی طرف سے اعداد و شمار کے بغیر ہوائی بیانات دینا انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ ہے، تنقید برائے تنقید کی بجائے تعمیری تجاویز کا خیرمقدم کریں گے۔