شیر افضل مروت نے کہا کہ اندیشہ ہے کہ علی امین گنڈاپور کی بھی چھٹی ہوجائیگی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح عثمان بزدار اور محمود خان قابل قبول تھے اس طرح علی امین نہیں۔
شیر افضل مروت نے نجی ٹی وی کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو قومی سلامتی کمیٹی میں جانا چاہیے تھے، اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ غیر منتخب لوگوں نے کیا، پارلیمانی کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا، سیاسی کمیٹی میں جانے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو مار پڑ رہی ہے، ہمیں مصالحت کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کوبلاول بھٹو کی آفر کو قبول کرنا چاہئے، بلاول بھٹو نے فیس سونگ کا موقع دیا ہے، اس آفر سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ بلاول بھٹو کی آفر قبول کرکے پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کو فیس سیونگ مل جائیگی۔ بلاول بھٹو کی آفر قبول نہ کی تو فیس سیونگ بھی نہیں رہے گی۔ پی ٹی آئی احتجاج بھی نہیں کر سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے علی امین کا سیاسی کردار نہیں رہا، پی ٹی آئی میں ایسا کوئی نہیں کہ جو احتجاج کیلئے لوگوں کو نکال سکے۔ پی ٹی آئی کی قیادت متوقع احتجاج موخر کردے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اندیشہ ہے کہ علی امین گنڈاپور کی چھٹی ہوجائیگی۔ جس طر ح عثمان بزدار ، محمود خان قابل قبول تھے ، اس طرح علی امین نہیں۔ میری چھٹی نہ ہوئی ہوتی تو علی امین گنڈاپور کی چھٹی ہوچکی ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے نکالنے کی وجہ سے علی امین گنڈاپور کو تھوڑا وقت مل گیا، علی امین کی چھٹی وہی لوگ کرائیں گے جو دیگر لوگوں کی چھٹی کروا رہے ہیں۔ علی امین، علیمہ خان اور بشریٰ بی بی کی گُڈ بکس میں نہیں ہیں، نہ میں تھا۔